لندن (پی اے) برطانیہ نے انسانی اسمگلروں سے نمٹنے کیلئے مغربی بلقان کی ریاستوں سربیا، شمالی میکڈونیا اور کوسووو کے ساتھ معاہدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ معاہدے کے تحت برطانیہ کو انسانی اسمگلروں کی راہ روکنے اور انھیں گرفتار کرنے کا اختیار مل جائے گا، یہ معاہدہ کشتیوں کے ذریعہ لوگوں کی برطانیہ اسمگلنگ روکنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ ان معاہدوں سے سربیا، شمالی میکڈدونیہ اور کوسوو کے ساتھ انٹیلی جنس کے تبادلے اور تعاون میں اضافہ ہوگا تاکہ ان گروہوں کو روکا جا سکے اور انہیں گرفتار کیا جا سکے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ ایک اہم راستہ ہے، جو غیر قانونی طور پر یورپی یونین یا برطانیہ میں داخل ہونے والوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال تقریباً ایک لاکھ تارکین وطن مغربی بلقان سے گزرے تھے۔ وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں یورپی سیاسی برادری (ای پی سی) کے اجلاس میں ان منصوبوں کا اعلان کریں گے۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم یورپی رہنماؤں کے ساتھ پناہ گزینوں سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت بھی کریں گے اور چھوٹی کشتیوں کے ذریعہ چینل عبور کرنے والے افراد کی ہلاکتوں کی تعداد کو کم کرنے کے لئے اقدامات کا مطالبہ کریں گے۔ رواں سال اب تک 31 ہزار سے زائد افراد برطانیہ پہنچنے کیلئے یہ خطرناک راستہ اختیار کر چکے ہیں، یہ تعداد گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ برطانیہ نے البانیہ اور ترکی سمیت کئی دیگر ممالک کے ساتھ اس حوالے سے پہلے ہی معاہدے کئے ہوئے ہیں تاکہ لوگوں کی اسمگلنگ کا کاروبارکرنے والے گروہوں کو ناکام بنانے کے لئے انٹیلی جنس کا تبادلہ کیا جاسکے۔ سر کیئر نے کہا ʼہمارے براعظم میں ایک مجرمانہ سلطنت کام کر رہی ہے، جو خوفناک انسانی جانیں لے رہی ہے اور ہماری قومی سلامتی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ ʼمنظم امیگریشن جرائم کی لعنت کو ختم کرنے کی کوششوں کا مرکز ہوگاʼ لیکن ʼہم تنہا ایسا نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر مزید تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور اس لڑائی کو براہ راست اسمگلنگ کے ان گھناؤنے نیٹ ورکس کی بنیاد تک لے جانے کی ضرورت ہے۔ وزیر داخلہ یوویٹ کوپر کا کہنا تھا کہ ʼسربیا، شمالی میکڈدونیا اور کوسوو کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے ہم معلومات اور انٹیلی جنس کا تبادلہ کریں گے اور سرحدوں کے دونوں طرف کام کریں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا ہو رہا ہے اور کہاں ہو رہا ہے تاکہ ان جرائم پیشہ عناصر کے نیٹ ورک کا قلع قمع کیا جاسکے۔یہ اعلان برطانوی حکومت کی جانب سے برطانیہ کی نئی بارڈر سیکو رٹی کمانڈ، جو پولیس، انٹیلی جنس اور امیگریشن نافذ کرنے والے اداروں کو چھوٹی کشتیوں سے نمٹنے کے لئے اکٹھا کرتی ہے، کیلئے 75 ملین پونڈ کی اضافی فنڈنگ کا اعلان کئے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔ ای پی سی 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے جواب میں قائم کیا گیا تھا تاکہ غیر رسمی بات چیت اور باہمی تعاون کو بہتر بنانے کے لئے یورپی سربراہان حکومت کو اکٹھا کیا جاسکے۔ اس گروپ میں یورپی یونین کے 27 ارکان کے ساتھ ساتھ 20 دیگر یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں غیر قانونی تارکین وطن کیساتھ ساتھ یوکرین اور مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات، اقتصادی سلامتی اور عالمی تجارت بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔