لندن (پی اے) لندن کے میئر صادق خان نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت نے لندن کے بہت سے لوگوں کو پریشان اور خوفزدہ کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد اب ایک ایسی دنیا کی تعمیر کی ضرورت کا اظہار ہوتا ہے، جہاں نسل پرستی اور نفرت کو مسترد کر دیا جائے۔ لندن کے میئر اور نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان ان کی پہلی مدت صدارت سے قبل سے تنازعہ چل رہا ہے۔ بدھ کو صدر ٹرمپ کی جانب سے کملا ہیرس پر فتح کا اعلان کئے جانے کے بعد ایک بیان میں صادق خان نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ʼلندن کے بہت سے باشندے فکرمند ہوں گےʼ اور ʼاس بات سے خوفزدہ ہوں گے کہ جمہوریت اور خواتین کے حقوق کے لبارے میں ٹرمپ کے خیالات کیا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات پر بھی تشویش ہے کہ ٹرمپ کی فتح سے مشرق وسطیٰ کی صورت حال یا یوکرین کی قسمت پر اس کا کیا اثر پڑے گا جبکہ بعض دیگر لوگوں کو نیٹو کے مستقبل یا ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کی فکر ہوگی۔ صادق خان کا کہنا تھا کہ لندن سب کے لئے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ خواتین کے حامی، تنوع کے حامی، آب و ہوا کے حامی اور انسانی حقوق کے حامی رہیں گے۔ لندن ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہمیں اپنے تنوع پر فخر ہے، ہمیں اپنی تمام برادریوں کے تعاون پر فخر ہے اور اتحاد کے اپنے جذبے پر فخر ہے۔ یہ کچھ ایسی اقدار ہیں جو ہمیں لندن والوں کے طور پر ایک دوسرے سے جوڑتی رہیں گی۔ آج کا سبق یہ ہے کہ ترقی ناگزیر نہیں ہے لیکن ہماری ترقی پسند اقدار پر زور دینا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے ہم ایک ایسی دنیا کی تعمیر کے لئے دوبارہ عہد کریں جہاں نسل پرستی اور نفرت کو مسترد کیا جائے، خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق کو برقرار رکھا جائے اور جہاں ہم موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے نمٹنا جاری رکھیں۔ صادق خان کا ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جھگڑا کم از کم 2015 سے شروع ہوا تھا، جب لیبر سیاست دان نے اس وقت کے صدارتی امیدوار کی اس تجویز کی مذمت کی تھی کہ مسلمانوں کے امریکہ کے سفر پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ 2016 میں صادق خان نے اپنے انتخاب کے بعد اسلام کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات کو ʼجاہلانہʼ قرار دیا تھا، جس کے بعد امریکی ٹائیکون نے انہیں آئی کیو ٹیسٹ کرانے کا چیلنج دیا تھا۔ 2017 میں لندن برج پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد یہ تنازعہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب صدر ٹرمپ نے کہا کہ دہشت گرد حملے میں کم از کم 7 افراد ہلاک اور 48 زخمی ہوئے اور لندن کے میئر کہہ رہے ہیں کہ خوفزدہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ صادق خان دراصل یہ کہنا چاہتےتھے کہ عوام کو واقعےکے تناظر میں پولیس کی بڑھتی ہوئی موجودگی سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے۔ میئر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صادق خان کو ڈونلڈ ٹرمپ کی غلط معلومات پر مبنی ٹویٹ کا جواب دینے سے زیادہ اہم کام کرنے ہیں۔ تاہم صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ میئر لندن کی جانب سے اس بیان کی وضاحت ایک افسوسناک بہانہ ہے۔ 2018 میں صادق خان کے دفتر نے امریکی صدر کے دورہ برطانیہ کے موقع پر پارلیمنٹ اسکوائر میں ٹرمپ کو ایک بچے کے طور پر دکھانے والی ایک انفلیٹیبل کو اڑان بھرنے کی اجازت دی تھی۔ اپنے دورے کے موقع پر صدر نے دی سن کو بتایا کہ مسٹر خان نے "دہشت گردی کے خلاف بہت برا کام کیا ہے۔ جون 2019 میں صدر ٹرمپ کے برطانیہ کے سرکاری دورے کے دوران صدر ٹرمپ نے برطانوی سرزمین پر قدم رکھنے سے قبل ہی اس تنازع کو ایک بار پھر جنم دیا تھا۔ طیارے سے اترنے سے چند لمحے قبل صدر ٹرمپ نے ٹوئیٹ کیا تھا کہ صادق خان نے لندن کے میئر کی حیثیت سے بہت برا کام کیا ہے اور وہ ایک ایسے شخص ہیں، جنہیں لندن میں جرائم پر توجہ دینی چاہئے نہ کہ مجھے۔ صادق خان کا کہنا تھا کہ میں کھیل کے میدان میں 12 سال کا بچہ نہیں ہوں، مجھے حیرت ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سوچتے ہیں کہ وہ ایسےہی ہیں۔ اس ماہ کے اواخر میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ لندن میں تشدد کے واقعات، جن میں 24 گھنٹے سے بھی کم عرصے میں مختلف حملوں میں 3 افراد ہلاک ہو گئے تھے، کے بعد صادق خان کو قومی سطح پر بدنامی کا سامنا ہے۔