لندن/ لوٹن ( شہزاد علی) ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ذرائع کے مطابق برطانوی حکومت ٹرمپ کی صدارت کے لیے بہتر طور پر تیار ہے۔ کیئر سٹارمر کی ٹیم نظریاتی اختلافات کے باوجود، روابط قائم کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ کیمی بیڈینوش وہ پہلی شخصیت تھی جس نے حالیہ امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ لیبر کے تاریخی طور پر کشیدہ تعلقات کے بارے میں سٹارمر سے عوامی طور پر سوال کیا۔ نومنتخب کنزرویٹو پارٹی لیڈر نے وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نو منتخب صدر کے بارے میں سیکرٹری خارجہ کے سابقہ تبصروں پر معافی مانگیں تاہم، امکان ہے کہ وہ واحد نقاد نہیں ہوں گی اگرچہ کنزرویٹو پارٹی کے نئے رہنما کو تحفظات ہو سکتے ہیں لیکن سرکاری حکام ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے حوالے سے اعتماد کی سطح کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ایک سینیئر اہلکار نے کہا ہے کہ ہم لوگوں کے خیالات کے مقابلے میں نتائج کے بارے میں زیادہ پر سکون ہیں۔ کیر نے پہلے ہی ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کی ہے، جو خاص طور پر مثبت تھیں۔ ٹرمپ ان افراد کی حمایت کرتے ہیں جنہیں وہ کامیاب سمجھتے ہیں۔ جیسے جیسے انتخابات قریب آتے گئے، حکومت کو ٹرمپ کی جیت کا یقین بڑھتا گیا۔ اپنے بیان میں کئیر سٹارمر نے تصدیق کی ہے کہ ہم آزادی، جمہوریت اور انٹرپرائز کی اپنی باہمی اقدار کے دفاع کے لیے اپنے عزم میں متحد ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے سالوں میں خصوصی تعلقات بحر اوقیانوس کے پار پھلتے پھولتے رہیں گے۔