گلاسگو (طاہر انعام شیخ) ہائوس آف لارڈز کی جسٹس اینڈ ہوم افیئرز کمیٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں شاپ لفٹنگ بالکل ناقابل قبول سطح پر ہے لیکن اس سے نمٹنے کے لئے مناسب طریقے استعمال نہیں کئے جارہے۔ اس اہم مسئلے پر پولیس کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے دکانوں سےچوری کے واقعات سے نمٹنے کے لئے مئی اور ستمبر میں ایک انکوائری کروائی تھی جس میں پولیس سربراہان، ری ٹیلرز اور انڈسٹری کے نمائندے شریک ہوئے اور تفصیلات بیان کیں۔ کمیٹی کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ 2024تک کے سال میں پولیس کی طرف سے ری ٹیلرز میں چوری کے 4لاکھ 43ہزار واقعات ریکارڈ کئے گئے لیکن یہ تعداد آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں اور اصل تعداد 17ملین سے بھی زیادہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دکانوں میں چوری کے واقعات کو پولیس سنجیدگی سے نہیں لیتی جس سے پولیس اور انصاف کے وسیع تر نظام پر اعتماد کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ری ٹیل سیکٹر میں دو بلین پونڈ کی چوری ہوئی۔ کمیٹی کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ رپورٹنگ کے لئے شاپ لفٹر کی فرسودہ اصطلاح کو ختم کیا جائے جو کہ جرم کی شدت کو معمولی بناتی ہے۔ ری ٹیلر کی طرف سے پولیس کو چوری کی فوری اطلاع دینے کے نظام کو بہتر بنایا جائے، چوری کے سامان کو آن لائن فروخت کو مشکل بنایا جائے، پرائیوٹ کمپنیوں کی طرف سے چہرے کی شناخت کی جدید ترین ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائے وغیرہ شامل ہیں۔ ہوم آفس کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہم دکانوں سے چوری ختم کرنے کیلئےپرعزم ہیں اور اس مقصد کیلئے مزید ہزاروں آفیسرز کی تعیناتی کریں گے۔