• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


کوئٹہ دھماکے کے شہداء کے لواحقین غم سے نڈھال، دھماکےکےبعد ریلوے اسٹیشن اور سول اسپتال میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

اسپتالوں میں زیرِ علاج زخمیوں کے لیے خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے۔

کوئٹہ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، اضافی ڈاکٹرز اور عملے کو طلب کر لیا گیا ہے۔

دھماکا کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر 8 بج کر 18منٹ پر ہوا، جب وہاں مسافروں کی بڑی تعداد صبح 9 بجے جعفر ایکسپریس سے اندرون ملک جانے کے لیے موجود تھی، تاہم اس وقت تک ٹرین پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی۔

دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی، دھماکے کے نتیجے میں وہاں موجود مسافروں اور دیگر افراد میں سے 24 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوئے۔

دھماکے کے نتیجے میں ریلوے اسٹیشن پر تباہی پھیل گئی، دھماکے کے بعد ریلوے اسٹیشن اور سول اسپتال میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر دھماکا یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جس نے وہاں مسافروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ واقعہ دہشت گردوں کی جانب سے معصوم افراد کو نشانہ بنائے جانے کا تسلسل ہے، ان کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

قومی خبریں سے مزید