انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) مشن پاکستان پہنچ گا۔
آئی ایم ایف وفد اور ایف بی آر حکام کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے۔
وزیرِ مملکت خزانہ اور اسٹیٹ بینک حکام کی بھی اجلاس میں شرکت متوقع ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کی سربراہی میں ٹیم نے آئی ایم ایف کو بریفنگ دیتے بتایا کہ پہلے 3 ماہ میں 2652 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، جولائی تا ستمبر 96.6 فیصد ٹیکس ہدف پورا کر لیا، ستمبر میں 1098 ارب ہدف سے 8 ارب اضافی ٹیکس جمع کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ جولائی تا اکتوبر 4 ماہ میں ٹیکس ہدف میں 190 ارب شارٹ فال رہا، رواں سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 76 فیصد اضافہ ہوا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن کی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب سے کل ملاقات متوقع ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد 15 نومبر تک پاکستان میں قیام کرے گا، جسے پہلی سہ ماہی کے دوران معاشی کارکردگی پر بریفنگ دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ منی بجٹ کے خد و خال سمیت آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے ہوم ورک پر کام جاری ہے، جس میں ٹیکس ریونیو، تاجر دوست اسکیم اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات شامل ہیں۔
سالانہ ٹیکس ہدف پورا کرنے کے لیے ممکنہ منی بجٹ کے خد و خال پر بھی بات چیت ہو گی۔
آئی ایم ایف کے وفد کو صوبائی سطح پر زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ میں پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ صوبائی حکومتیں قانون سازی کے لیے اکتوبر کی ڈیڈ لائن پوری کرنے میں ناکام رہیں۔
آئی ایم ایف مشن کو 2.5 ارب ڈالرز کا فنانسنگ گیپ پورا کرنے کے لیے انتظامات سے آگاہ کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کا وفد دورے میں توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے پہلے جائزے پر بات چیت نہیں کرے گا، موجودہ پروگرام کا پہلا اقتصادی جائزہ مارچ 2025ء میں شیڈول ہے۔