چیئرمین خرم نواز کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزارتِ پاور ڈویژن کے حکّام نے کہا کہ بجلی چوری کی روک تھام بہت ضروری ہے۔
پیپلز پارٹی کے رکنِ قومی اسمبلی نبیل گبول نے کہا کہ کراچی میں صرف بلڈنگ کے واٹر آپریٹر کو گرفتار کیا گیا، 3 ماہ بعد وہ جیل میں ہی مر گیا۔
اُنہوں نے بتایا کہ پہلے بھینس چوری کے مقدمات ہوتے تھے اور اب بجلی چوری کے مقدمات درج ہو رہے ہیں۔
وزراتِ قانون کے حکّام نے بتایا کہ ڈسکوز کے افسر کی درخواست پر پولیس کارروائی کر سکتی ہے، پولیس ڈسکوز کے افسر کے ساتھ مل کر کارروائی کرے گی۔
پی ٹی آئی کی رکنِ قومی اسمبلی زرتاج گل نے کہا کہ میرے علاقے میں بجلی چیکنگ کی آڑ میں لوگوں پر حملے کیے جاتے ہیں، پولیس کے پاس بجلی چوری کے معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔
اجلاس میں آئی جی اسلام آباد نے شہر میں جرائم کی صورتِ حال سے متعلق بریفنگ بھی دی۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے بتایا کہ امن و امان کی صورتِ حال میں اسلام آباد پولیس نے خصوصی ڈیوٹیاں کیں، 11 ماہ میں 348 وی وی آئی پی موومنٹس کو سیکیورٹی دی گئی، 1140 غیر ملکی وفود اور پارلیمنٹ کے 85 اجلاسوں کو بریفنگ دی گئی۔
اُنہوں نے بتایا کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں امن و امان کی صورتِ حال میں 31 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ 1 شہید ہوا۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے بتایا کہ یکم جنوری سے 7 نومبر تک اسٹریٹ کرائمز کے 2773 کیسز رجسٹرڈ ہوئے، گزشتہ سال اسنیچنگ کے 2293 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ 2024ء میں 1593 کیسز رپورٹ ہوئے۔