• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں پاسپورٹس کی فراہمی میں تاخیر کا معاملہ زیرِ بحث

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پاسپورٹس کی فراہمی میں تاخیر کا معاملہ زیرِ بحث آیا۔

ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس مصطفیٰ قاضی نے داخلہ کمیٹی میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورا سال کوشش کی کہ کسی طرح وزارتِ خزانہ سے پیسے لے لیں، 20 سال پرانی مشینوں کو استعمال کیا جا رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہر روز 75 ہزار پاسپورٹس بننے آتے تھے، صلاحیت 22 ہزار کی تھی، اب ہمارے پاس 25 پرنٹرز ہونے سے صلاحیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔

مصطفیٰ قاضی کا کہنا ہے کہ فاسٹ ٹریک کیٹیگری میں بیک لاگ مکمل طور پر ختم کر دیا ہے، ارجنٹ کیٹیگری میں 1 لاکھ 70 ہزار کا بیک لاگ ہے، آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں بیک لاگ ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ای پاسپورٹس کی 2 نئی مشینیں بھی آ رہی ہیں، گزشتہ سال 50 ارب اور اس سال اب تک 20 ارب روپے کما کر دیے ہیں، موبائل فون بھی آج کل اپ گریڈ ہوتے رہتے ہیں، ہمارے پاس فنڈز کی شدید قلت ہے۔

 ڈی جی امیگریشن اینڈپاسپورٹس نے کہا کہ ہم نے اتھارٹی کی کوشش کی لیکن وزارتِ خزانہ نے مخالفت کی، ہمیں ٹارگٹ تو دیا جاتا ہے لیکن فنڈز نہیں دیے جاتے، ریونیو شیئرنگ فارمولے میں ہماری مدد کریں۔

سحر کامران نے سوال کیا کہ بیک لاگ ختم کرنے کے لیے آپ کے پاس کیا حکمتِ عملی ہے؟ کبھی آپ کے پاس پیپرز کی، کبھی سیاہی کی قلت رہتی ہے۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ لگتا ہے کہ ڈی جی پاسپورٹ کے خلاف کوئی سازش ہوئی ہے، آپ کے آتے ہی یہ بیک لاگ کیوں سامنے آ گیا؟ مشینری لینے کے لیے پیپرا رولز میں ادارے پھنسے رہتے ہیں، مشینوں کی خریداری کی لاگت سے متعلق بھی آگاہ کریں۔

ڈی جی پاسپورٹس کا کہنا ہے کہ کورونا کے بعد پاسپورٹس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا، پرنٹرز کے لیے ہم نے لوکل نہیں انٹرنیشنل ٹینڈر کیا، جرمنی کے پرنٹرز دنیا میں سب سے جدید ہیں، 1 گھنٹے میں 4 ہزار پاسپورٹس پراسس کیے جا سکتے ہیں، جب میں نے عہدہ سنبھالا تو 15 لاکھ کا بیک لاگ تھا، ہم نے آ کر بیک لاگ ختم کیا، جرمنی کے پرنٹرز سستے اور ان کی پرنٹنگ صلاحیت زیادہ ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قاضی صاحب مجھے تاریخ دیں آپ بیک لاگ کب ختم کریں گے؟

قومی خبریں سے مزید