ویکفیلڈ (محمد رجاسب مغل) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں سودی نظام کے خاتمے کو آئین کا حصہ بنایا ہے اور 2028ء سے تمام محکمے سود سے پاک ہو جائیں گے۔ ہم نے اتفاق رائے کے لیے جو محنت کی اس کی بدولت چھپن کی جگہ ستائس شقیں پاس ہوئیں۔ ان میں پانچ شقیں ہماری تھیں۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم26ویں آئینی ترمیم اور جمہوریت کی توہین ہے کسی کو شک کی بنیاد پر 90 روز اپنی تحویل میں رکھنے اور تحویل کی مدت میں اضافہ کرنا ملک میں سول مارشل لا قائم کرنے کے مترادف ہے ، جمہوریت کے چہرے پر ایک سیاہ دھبہ اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔جنہوں نے یہ گھناؤنی حرکت کی ہے وہ کس منہ سے جمہوریت کی بات کرتے ہیں ۔برطانیہ سے واپس جاکر اس پر سنجیدگی سے بات کروں گا ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ویکفیلڈ کی سینٹرل مسجد میں استقبالیہ کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔مولانا فضلُ الرحمان کے اعزاز میں استقبالیہ و فکری نشست کا اہتمام جمعیت علماء اسلام برطانیہ کے رہنماؤں مولانا اسلام علی شاہ ڈپٹی جنرل سیکرٹری جمعیت علماء اسلام برطانیہ ، مفتی طارق علی شاہ و دیگر نے کیا تھا جس میں برطانیہ بھر سے کثیر تعداد میں علماء کرام اور عوامُ الناس نے شرکت کی ۔ مولان فضل الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ دین اسلام امن ، سلامتی اور مملکت میں بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ اور خوشحال معشیت کا ضامن ہے۔ اسلامی معاشرے میں ہر فراد بلاتفریق مذہب وملت عزت واحترام اور آزادی کا مستحق ہے۔ وہی قومیں آزاد ہوتی ہیں جو اپنے خالق کائنات کے نظام کی پیروی میں زندگی گزارتی ہیں۔ جو قومیں اللہ اور رسول کے نظام کے علاوہ کسی انسان کے بنائے ہوئے نظام کی پیروی کرتی ہیں وہ غلام ہوتی ہیں ۔پاکستان کی بقاء اسلامی نظام میں ہی ہے۔ 77 سال سے پاکستان میں سودی نظام قائم رکھ کر ہم نے اللہ سے جنگ روا رکھی ہوئی ہے۔ ایسے میں ملک کیسے خوشحال اور پُرامن ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے ہمیں منظم جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فوج کے خلاف نہیں ہیں۔ ہم محفوظ پاکستان کے لیے مضبوط فوج کے قائل ہیں۔ 2010ء سے ہم فوج کو اختیار پر اختیار دیتے چلے آئے ہیں تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ ہو سکے لیکن اس کے باوجود ہم وہیں کے وہیں کھڑے ہیں ۔آئین ہم سب کا ہے ہمیں اس کا احترام کرنا ہو گا ۔ملک میں جمہوریت کی بقاء اور اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ملک بھر میں تحریک جاری رکھیں گے۔ کشمیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنی آزادی کی جنگ خود لڑنا ہو گی۔ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ انتخابات میں کشمیریوں نے مودی کے ایجنڈے کو مسترد کر کے ایک تاریخ رقم کی ہے۔ ہم اگر چہ مقبوضہ کشمیر کے انتخابات کو تسلیم نہیں کرتے مگر ان انتخابات میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کے منصوبے کو کشمیریوں نے یکسر مسترد کیا ہے۔