لندن/ لوٹن ( شہزاد علی)جنگ بندی کے دن پر برطانیہ کے وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے یورپ کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے لئے پیرس میں ایمانوئل میکرون کے ساتھ منایا۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما نیٹو کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کے درمیان یوکرین اور دفاع کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ اسٹارمر کی شرکت ایک تاریخی موقع ہے کیونکہ وہ 1944میں ونسٹن چرچل کے بعد فرانس کی قومی یادگاری تقریب میں شرکت کرنے والے برطانیہ کے پہلے رہنما بن گئے ہیں۔ برطانیہ اور فرانس دونوں حکومتوں کے حکام پر امید ہیں کہ یہ میٹنگ یورپ کے لئے، خاص طور پر برطانیہ اور فرانس کے لئے، نیٹو کے اہم رکن ممالک کیلئے، ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کے بعد اتحاد کے مستقبل کے بارے میں خدشات کی روشنی میں ایک اہم لمحے کی نمائندگی کرے گی۔ وزیراعظم نے پیر کو علی الصباح پیرس کا سفر کیا تاکہ برطانوی اور فرانسیسی سابق فوجیوں کے ساتھ فرانس کی آزادی کے آغاز کی 80 ویں سالگرہ کی یادگاری تقریب میں شرکت کریں۔ مزید برآں انہوں نے فرانس میں برطانوی دفاعی برادری کے نمائندوں کے ساتھ ایک ناشتے کے استقبالیہ میں بھی شرکت کی۔ حکومتی ذرائع نے اشارہ کیا کہ اسٹارمر اور میکرون کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات پر زور دیا جائے گا، جن میں سے بہت سے تنازعات کے دوران برطانوی اور فرانسیسی فوجیوں کی قربانیوں کے ذریعے تعلقات قائم اور مستحکم ہوئے ہیں۔ یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ بات چیت میں یوکرین اور غزہ کے حالات پر بات ہو گی۔ دریں اثناء امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پھر صدر منتخب ہونے کے نتیجے میں کیئر اسٹارمر اور چانسلر ریچل ریوز مبینہ طور پر ایک حکمت عملی کا خاکہ تیار کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں اس بات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کہ برطانیہ دفاعی اخراجات کیلئے مختص جی ڈی پی کے 2.5% کے نیٹو ہدف کو کیسے حاصل کر سکتا ہے۔ سر کیئر اسٹارمر اور سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے دفاعی ہدف کو ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ میدان کے طور پر بیان کیا ہے، جنہوں نے بارہا نیٹو ممالک سے مزید فنڈز فراہم کرنے اور امریکی اخراجات پر انحصار کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔