گریٹر مانچسٹر / بولٹن (ابرار حسین) عظم مفکر شاعر مشرق ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش کے حوالے سےشاندار تقریب اور محفل مشاعرہ منعقد ہوئی۔ پریس کلب آف پاکستان یوکے کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب کی مہمان خصوصی قونصلیٹ جنرل آف پاکستان مانچسٹر سے کمیونٹی ویلفیئر اتاشی مصباح نورین تھیں جبکہ صدارت پریس کلب آف پاکستان یو کے صدر چوہدری پرویز مسیح مٹو نے کی۔ تقریب کے پہلے حصے کی نظامت صابرہ ناہید چوہدری نے کی۔ مہمان خصوصی مصباح نورین نے اقبال کے حوالے سے انکشاف کیا کہ وہ اقبال نے شاعری کے علاوہ نثر میں بھی بہت کچھ لکھا ہے۔ یہ الگ بات کہ لوگوں نے ان کی شاعری سے ہی سبق حاصل کیا مگر ان کی لکھی ہوئی نثر میں بھی بہت سبق ہے۔ ہمیں اقبال کے نظریات اور ان کے افکار کو عام کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اقبال نے مسلمانان ہند میں اپنے حقوق کے حوالے سے کوششیں کرنے کا عزم پیدا کیا جو بعدازاں پاکستان کے قیام کی صورت میں پورا ہوا۔ انہوں نے دونوں کتابوں اوران کے مصنفین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتابیں معاشرے کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک کتاب کالموں پر مشتمل ہے جبکہ دوسری کتاب کہانیوں پر، تاہم ان دونوں کتابوں میں معاشرے کے مسائل کا تذکرہ بدرجہ اتم موجود ہے۔ ایک مصنف نے کہانی کے ذریعے معاشرے کو درپیش پریشانیوں کا ذکر کیا تو دوسرے نے کالموں کے ذریعے مصنفین کا یہی رنگ انہیں معاشرے میں ممتاز کرتا ہے۔ یہ کتابیں پڑھ کر انسان کی معلومات میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور اسے ایک راستہ ملتا ہے کہ جس پر چل کر وہ انسانی زندگی کو درپیش مسائل کا مقابلہ کر سکتا ہے انہوں نے پریس کلب آف پاکستان یوکے کی طرف سے منائے جانے والے قومی دنوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے برطانیہ کی پاکستانی کمیونٹی اور ان کی برطانیہ میں پیدا ہونے والی نسلوں کو پاکستان سے متعلق آگاہی ملتی ہے۔ تقریب کے ایک حصے میں ممتاز دانشور، صحافی اور مصنف محبوب الٰہی بٹ کی کتاب ”پہلی گولی“ اور ممتاز دانشور محمودخان کی کتاب ”نوائے محمود“ کی رونمائی ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے آئی ہوئی ممتاز خاتون صحافی نجمہ حفیظ نے خطاب کرتے ہوئے محبوب بٹ کے فن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جب کہانی لکھتے ہیں تو اس کے کرداروں میں ڈوب کر لکھتے ہیں ۔ یہ کہانیاں چونکہ ہمارے معاشرے کی کہانیاں ہوتی ہیں ’ یہی وجہ ہے کہ وہ معاشرے میں بہت مقبول ہوتی ہیں ۔ ان کی کہانیوں میں لوگوں کی دلچسپی ایک فطری امر ہے ۔تاہم اگر شہرت اور تحریرکی اس بلندی پر پہنچ کر بھی محبوب بٹ یہ کہے کہ وہ الفاظ کا محتاج ہے الفاظ اس کے محتاج نہیں ’ تواسے اس کی اندر چھپی ہوئی عاجزی ہی کہہ سکتے ہیں ۔ محمود خان کی کتاب ”نوائے محمود “ پر گفتگو کرتے ہوئے حمیرا ثناءنے کہا کہ محمودخان کی یہ کتاب ان کے ان کالموں پر مشتمل ہے جو گذشتہ چند سال میں ملکی و غیر ملکی اخبارات و رسائل میں شائع ہوئے ہیں اور بہت مقبول ہوئے ۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے قارئین کے اصرار پر ان کالموں کو اب کتابی شکل میں شائع کر کے اپنا فیض عام کردیا ہے ۔ اس کتاب اور صاحب کتاب کی خوبصورتی ہے کہ انہوں نے متنوع موضوعات کو چنا، تحقیق کی اور قارئین کی خدمت میں پیش کیا۔ جن میں سماجی ومعاشرتی، سفر نامے و زیارات کو کالمز کی شکل میں پیش کیا۔ جو کہ ایک اچھوتا اسلوب ہے۔اپنے صدارتی خطاب میں چوہدری پرویز مسیح مٹو نے کہا کہ پریس کلب آف پاکستان یوکے ایک غیر مذہبی اورغیر سیاسی تنظیم ہے جو نہ صرف برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد صحافیوں کی تربیت کرتی ہے بلکہ انہیں ایک پلیٹ فارم بھی مہیاکرتا ہے جس سے ان کی صحافت کی ترویج و ترقی کے ساتھ ان کی اجتماعی سرگرمیاں بھی منعقد ہوتی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پریس کلب نے صحافیوں کیلئے تربیتی ورکشاپس ۔ سیمینارز ۔ افطار پارٹی ۔ کرسمس ۔ ایسٹر ۔ عیدین اور قومی دنوں کے مواقع تقاریب منعقد کرواتا ہے ۔ تاکہ لوگوں کو ہر معاملے کی خبر دی جا سکے ۔ تقریب کے دوسرے حصے میں ایک محفل مشاعرہ منعقد ہوئی جس کی صدارت یارکشائر ادبی فورم کے روح رواں اور بزرگ شاعر اشتیاق میر نے کی جبکہ نظامت مروت احمد، کونسلر مقدسہ بانو اور صابر رضا نے کی۔تقریب میں فائقہ گل ،محبوب الٰہی بٹ ،حمیرا ثنائی،کونسلر مقدسہ بانو، صابر رضا ، اشتیاق میر، محمد سرور چشتی ثاقبی،نجمہ حفیظ ،میاں عامر علی، طاہر حفیظ ،مروت احمد، نصر اقبال چوہدری اور دیگر شعراءنے کلام پیش کیا ۔اختتام پر مانچسٹر کے سابق کونسلر نصراللہ خان مغل نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر فائقہ گل نے دونوں مصنفین محبوب الہٰیبٹ اور محمودخان کو گلدستے پیش کئے جبکہ کمیونٹی ویلفئیر اتاشی مصباح نورین کو پریس کلب آف پاکستان یوکے کی نائب صدر حمیراثناءنے خصوصی مہمان کی شیلڈ پیش کی ۔ تقریب میں چوہدری راسب خان ،رضیہ چوہدری ،عارف پندھیر، خواجہ حفیظ الرحمٰن، تاثیر چوہدری ، عامر علی ،خالد رؤف رانا ، چوہدری اکرم ، چوہدری نور حسین ، سید سجاد کاظمی ، شمس طفیل ،غلام مصطفی مغل،فرحت ہاشمی ۔ ملک اسد اعوان ،مشعل عقیل ، ہمایوں صاحبزادہ اور دیگر افراد نے شرکت کی۔