لندن (پی اے) برطانوی فوج کے سربراہ ایڈمرل سر ٹونی ریڈکن نے کہا ہے کہ روس کو اکتوبر کے ایک مہینے میں سب سے زیادہ 1,500فوجیوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر کے دوران روس کو روزانہ کم وبیش1,500 فوجیوں کی ہلاکتوں یا زخمی ہونے کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے بعد فروری 2022میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد 700,000 ہوچکی ہے، روس نے اس جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی ہے لیکن مغربی اتحادیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اکتوبر میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ٹونی ریڈکن نے انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ روس کے عوام پیوٹن کی فوج کشی کی بھاری قیمت ادا کررہے ہیں اور یہ نقصان زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کیلئے ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ روس نے جو ٹیکٹیکل اور ٹیری ٹوریل کامیابیاں حاصل کی ہیں، ان سے یوکرین پر دباؤ پڑرہا ہے لیکن اس کیلئے روس اپنے 40 فیصد وسائل دفاع اور سیکورٹی پر لگا رہا ہے جو کہ اس ملک کے وسائل کا بھاری زیاں ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ یوکرین کے صدر یہ جنگ ختم کرنے کیلئے اپنا علاقہ ان کے حوالے کردیں گے لیکن سر ٹونی کے مطابق مغربی اتحادیوں نے آخر وقت تک یوکرین کے ساتھ کھڑے رکھنے کا عزم کررکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ یوکرین کے صدر کو ایک یقین دہانی بھی ہے اور روس کے صدر پیوٹن کیلئے ایک پیغام بھی۔ انھوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بار بار یہ کہہ رہے ہیں کہ جنگ بند کرانا ان کی اولین ترجیح ہے کیونکہ وہ یوکرین کو دی جانے والی فوجی اور مالی امداد کو امریکی وسائل کا زیاں تصور کرتے ہیں لیکن انھوں نے ابھی تک یہ نہیں بتایا ہے کہ وہ یہ جنگ کس طرح بند کرائیں گے۔ اس ہفتے کے اوائل میں پیوٹن نے ٹرمپ کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی تھی اور کہا تھا کہ ٹرمپ کا یہ دعویٰ کہ وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے میں مدد کر سکتے ہیں، کم از کم توجہ کا مستحق ہے۔ ٹرمپ کے ڈیموکریٹک مخالفین نے ان پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ قربت رکھنے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ جنگ کے بارے میں ان کا نقطہ نظر یوکرین کے لئے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے، جو پورے یورپ کو خطرے میں ڈال دے گا۔ 2016 اور 2024 کی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کے سیاسی مشیر برائن لینزا نے کہا تھا کہ آنے والی انتظامیہ یوکرین میں امن کے حصول پر توجہ مرکوز کرے گی، بجائے اس کے کہ ملک کو روس کے زیر قبضہ علاقوں کو واپس حاصل کرنے کے قابل بنایا جائے۔ لینزا نے بتایا کہ آنے والی انتظامیہ صدر زیلنسکی سے ʼامن کے لئے حقیقت پسندانہ وژنʼ کے بارے میں پوچھے گی۔ ٹرمپ کے ایک ترجمان نے آنے والے صدر کو اس بیان سے دور رکھتے ہوئے کہا کہ مسٹر لنزا ʼان کے لئے بات نہیں کرتے۔ گزشتہ ماہ زیلنسکی نے یوکرین کی پارلیمنٹ کے سامنے فتح کا منصوبہ پیش کیا تھا، جس میں یوکرین کے علاقوں اور خودمختاری کو تسلیم کرنے سے انکار بھی شامل تھا۔ کریملن نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے تھا کہ کیف کو پرسکون ہونے کی ضرورت ہے۔