• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نادرا کے دفاتر کو نہیں بڑھا سکتے: چیئرمین نادرا

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا راجہ خرم نواز کی زیرِ صدارت  اجلاس ہوا۔

چیئرمین نادرا نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دی۔

چیئرمین نادرا نے بتایا کہ ہم نادرا کے دفاتر کو نہیں بڑھا سکتے، نادرا کے دفاتر کو بڑھانے سے شناختی کارڈ کی فیس بڑھانا ہو گی۔

اُنہوں نے بتایا کہ61 تحصیلیں ایسی ہیں جن میں نادرا کے دفاتر موجود نہیں، یہ ایسی تحصیلیں ہیں جہاں حکومت نے اعلان تو کیا لیکن حلقہ بندی نہیں کی۔

نادرا حکّام نے بتایا کہ زیادہ تر تحصیلیں کے پی اور بلوچستان سے ہیں جہاں ہمارے دفاتر نہیں ہیں، پنجاب میں مری، تلہ گنگ اضلاع بنے لیکن ان کی حلقہ بندیاں ہمارے پاس نہیں پہنچیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ نادرا کا اپنا فنڈ ہے، ہم نے فیس تبدیل نہیں کی، ہم نے کارڈز کو ری نیو نہیں کیا، جب تک کسی کا پرانا کارڈ چل رہا ہے، وہ نیا کارڈ نہیں بنواتا، جب لوگ شناختی کارڈز نہیں بنواتے تو ہمارا فنڈ بھی جنریٹ نہیں ہوتا۔

پی ٹی آئی کی رکنِ اسمبلی زرتاج گل وزیر نے نادرا پر کئی سوالات اُٹھا دیے۔

اُنہوں نے پوچھا کہ نگراں حکومتوں نے تعیناتیاں کیسے کیں؟ جن افسران کو نادرا سے نکالا گیا، اس کی کیا سیکیورٹی وجوہات تھیں؟ افسران کے کون سی ڈگریوں کے ایشوز تھے؟ 53 بلین آپ کا ریکارڈ ریونیو تھا؟ 53 بلین ریونیو میں سے اخراجات کیا ہیں؟ ہمیں بتایا جائے۔

زرتاج گل وزیر نے مطالبہ کیا کہ ہمارے علاقوں میں نادرا وینز بھیجی جائیں۔

چیئرمین نادرا نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت کا چیئرمین اور بورڈ کی تعیناتی کےعلاوہ کوئی عمل دخل نہیں، نادرا کی تمام تعیناتیاں نادرا حکّام کی جانب سے کی جاتی ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ 27 لاکھ پاکستانیوں کا نادرا سے ریکارڈ چوری کیا گیا، نادرا میں کئی ایسی تعیناتیاں ہوئیں جو مشتہر نہیں ہوئیں، بہت سے افسران نے اپنی ڈگریاں بعد میں مکمل کیں، ہمارا بجٹ 57 ارب روپے ہے جس کا 87 فیصد تنخواہوں میں جاتا ہے۔

چیئرمین نادرا نے بتایا کہ ہمارے پاس 240 کے قریب نادرا وینز ہیں، آپ کو جب بھی نادرا وینز چاہئیں، آپ ہیڈ کوارٹرز رابطہ کریں، ہم مزید 90 وینز خریدنے جا رہے ہیں جن میں سے 75 وینز پر سیٹلائٹ کنیکٹیویٹی کی سہولت موجود ہو گی۔

اُنہوں نے بتایا کہ کوئٹہ اور خیبر پختون خوا میں موجود 35 وینز پر سیٹلائٹ کنیکٹیویٹی ہے۔

مسلم لیگ ن کے رکنِ اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ گزارش ہے کہ پہلی بار آئی ڈی کارڈ فری ہونا چاہی، حقیقت ہے کہ بہت سے افغانوں نے جعلی کارڈز بنا رکھے ہیں، جعلی کارڈز بنانے والوں کے خلاف کیا میکنزم ہے؟

چیئرمین نادرا نے بتایا کہ سابق وزیرِ اعظم یوسف گیلانی کے حکم پر ان کے دور سے اب تک پہلا شناختی کارڈ فری ہے، ہم اوسطاً 3 سے 4 سو افراد کو مانیٹر کرتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رکنِ اسمبلی نبیل گبول نے کہا کہ منیب چیمہ کو ڈیٹا لیکس کے باعث ہٹایا گیا مگر انہیں پھر تعینات کیا گیا، ہم ابھی تک آپ سے ملنے نہیں آئے۔

چیئرمین نادرا نے نبیل گبول سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہم سے ملنا چاہتے ہیں تو ضرور آئیں۔

یہ سن کر پیپلز پارٹی کے رکنِ اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے چیئرمین نادرا سے کہا کہ آپ ڈالا بھیج دیں۔

عبدالقادر پٹیل کے اس فقرے پر کمیٹی کے تمام ارکان قہقہے لگا کر ہنسنے لگے۔

لیگی رکنِ اسمبلی حنیف عباسی نے کہا کہ نادرا کے دفاتر سے افغانوں کے جعلی شناختی کارڈ بنے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رکنِ اسمبلی آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ بہاریوں کا مسئلہ حل کر کے آگے بڑھیں گے، کمٹمنٹ ہوئی تھی کہ جب تک بہاریوں کا مسئلہ حل نہیں ہوتا کوئی حکومتی بل پاس نہیں ہو گا۔

اُنہوں نے اسپیشل سیکریٹری داخلہ کی جانب سے نادرا ایجنڈا جلدی ختم کروانے کی درخواست پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہیلو، آپ کیوں مامے بن رہے ہیں؟ آپ کون ہوتے ہیں ہدایات دینے والے، یہاں ارکانِ اسمبلی کس لیے آئے ہوئے ہیں، مانتا ہوں کہ آپ کی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کے سامنے نہیں چلتی، مگر وہ اجلاس میں آتے ہی نہیں۔

آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ کب سے کہہ رہا ہوں کہ بہاریوں کے مسائل حل کیے جائیں، میں نے کہا تھا کہ جب تک بہاریوں کا معاملہ حل نہیں ہوتا کوئی حکومتی بل پاس نہیں ہو گا۔

لیگی رکنِ اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ میں بہاریوں کے مسئلے پر آپ کی بھرپور سپورٹ کرتا ہوں۔

قومی خبریں سے مزید