• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنخواہوں میں سست روی، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوگیا، اعداد و شمار

لندن (پی اے) سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ستمبر میں ختم ہونے والی سہہ ماہی کے دوران تنخواہوں میں اضافے میں سست روی رہی جبکہ بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا اور بیروزگاری کی شرح 4.3فیصد تک پہنچ گئی۔ تاہم قومی شماریات بیورو (او این ایس) نے ملازمتوں سے متعلق موجودہ ڈیٹا پر بہت زیادہ اعتبار کرنے میں احتیاط برتنے کو کہا ہے کیونکہ ڈیٹا حاصل کرنے میں مسائل ہیں جبکہ تنخواہوں میں اضافے کی شرح کم ہونے کے باوجود افراط زر کی شرح کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق جولائی اور ستمبر کے دوران تنخواہوں میں اضافے کی شرح 2 سال کی کمترین سطح 4.8 فیصد پر رہی جبکہ روزگار کے مواقع میں اضافہ کی شرح بھی گزشتہ 2 سال کے مقابلے میں کم رہی۔ او این ایس کے مطابق یہ شرح مجموعی طورپر کورونا کی وبا سے پہلے کی سطح سے کچھ زیادہ رہی تاہم تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق لیبر مارکیٹ میں مسلسل بہتری پیدا ہورہی ہے۔ بینک آف انگلینڈ شرح سود پر فیصلے کرتے وقت ملازمتوں کے اعداد و شمار کو قریب سے دیکھتا ہے۔ اس نے گزشتہ ہفتے رواں سال دوسری بار شرح سود میں کمی کی تھی، اس وقت افراط زر کی شرح 2 فیصد کے ہدف سے کم ہو کر 1.7 فیصد تھی لیکن او این ایس کے تازہ ترین اعداد و شمار کی تائید ان رپورٹس سے ہوتی ہے، جن میں کہا گیا ہے کہ کچھ کاروباری اداروں نے، جو پہلے ہی زیادہ اخراجات سے پریشان ہیں، بجٹ سے پہلے نئے ملازمین کی بھرتیاں روک دی ہیں۔ ایسڈا اور سینسبری اور ہائی اسٹریٹ کمپنی مارکس اینڈ اسپنسر سمیت کچھ سپر مارکیٹوں نے کہا ہے کہ انہیں چانسلر ریچل ریوز کے پہلے بجٹ میں بیان کردہ اقدامات کے تحت نیشنل انشورنس کنٹری بیوشن (این آئی سی) میں اضافے اور اپریل سے کم از کم اجرت میں اضافے کے نتیجے میں اخراجات میں تیزی سے اضافے کا سامنا ہے۔ ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے کاروباری اداروں کی جانب سے یہ خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں کہ انہیں بھرتیوں میں کمی کرنا پڑسکتی ہے، عملے کی تنخواہوں میں اضافے کو محدود کرنا پڑ سکتا ہے اور قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے دیئے جانے والے سرکاری شعبے کی تنخواہوں کے ایوارڈز سال کے باقی دنوں میں سرکاری اعداد و شمار پر پورا اتریں گے لیکن ماہرین اقتصادیات نے متنبہ کیا ہے کہ آجروں کے این آئی سی میں آنے والے اضافے سے نجی شعبے میں تنخواہوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ پینتھیون میکرو اکنامکس میں برطانیہ کے چیف اکانومسٹ روب ووڈ نے کہا کہ بینک آف انگلینڈ او این ایس کی جانب سے چھوٹے اعداد و شمار کی کمی کے بجائے بڑے رجحانات پر توجہ مرکوز کرے گا اور بیروزگاری میں بتدریج اضافے کا امکان ہے، لیبر مارکیٹ سست پڑ رہی ہے، اسی طرح اجرتوں میں اضافہ آہستہ آہستہ سست روی کا شکار ہے لیکن افراط زر کو ہدف پر برقرار رکھنے کے لئے ابھی بھی بہت زیادہ ہے۔ دیگر ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ او این ایس کے تازہ ترین اعداد و شمار بینک کو دسمبر میں شرح سود میں ایک اور کٹوتی کا فیصلہ کرنے پر مجبور کریں گے۔ ورک اینڈ پنشن کی وزیر لز کینڈل نے کہا کہ ʼمعیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اپریل سے کم سے کم تنخواہ پانے والے 30 لاکھ مزدور کم از کم اجرت میں اضافے سے مستفید ہوں گے، جسے سرکاری طور پر نیشنل لیونگ ویج کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یورپ سے سے مزید