مانچسٹر (ہارون مرزا) برطانیہ میں غیر قانونی طور پر داخلے کے خواہشمند تقریباً 6سو کے قریب افراد کو چھوٹی کشتیوں پر چینل عبورکر نے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے روک لیا گیا۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہوم آفس کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق 9کشتیوں پر 572افراد کو انگلش چینل عبور کرنے کی کوشش کے دوران سیکورٹی فورسز نے روک لیا۔ رواں سال چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والوں کی کل تعداد تقریباً 33ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جو گزشتہ سال کے اسی وقت کے مقابلے میں 22فیصد زائد ہے مگر 2022کے مقابلے میں کم ہے۔ وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی جانب سے انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف قومی سلامتی کے خطرے سے نمٹنے کی پالیسی کے تحت منصوبے کے اعلان کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کی انگلش چینل عبور کرنے کی یہ ایک بڑی کوشش ہے۔ وزیراعظم کی طرف سے انسانی اسمگلنگ روکنے کیلئے خطیر فنڈز سے مزید اقدامات سخت کر نے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ چھوٹی کشتیوں پر سوار ہو کر انگلش چینل عبور کرنے والوں کی تعداد رواں سال اب تک 32ہزار691ہو گئی ہے گزشتہ سال یہ تعداد اسی مدت کے دوران26 ہزار699 ریکارڈ کی گئی سال 2022 میں39ہزار 929کے مقابلے میں18فیصد کم ہے۔ فرانسیسی کوسٹ گارڈ کے مطابق منگل اور بدھ کو کیلیس کے ساحل سے چار لاشیں ملنے ہونے کے ساتھ چینل میں مزید اموات بھی ہوئی ہیں۔ چینل عبور کر نے کی کوششوں میں60کے قریب زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جو کہ گزشتہ سال ہونے والی اموات کی تعداد سے پانچ گنا زیادہ ہے۔ وزیراعظم نے گزشتہ پیر کو گلاسگو میں انٹرپول کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران بارڈر سیکورٹی کمانڈ کے لیے فنڈنگ کو دوگنا کر کے150 ملین پاؤنڈ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کیئر اسٹارمر نے ہنگری کے بڈاپسٹ میں یورپی سیاسی کمیونٹی کے اجلاس میں سربیا، شمالی مقدونیہ اور کوسوو کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ، مہارت اور تعاون کو فروغ دینے کے معاہدوں کا بھی اعلان کیا تاہم برطانیہ کے ایک خیراتی ادارے ریفیوجی کونسل کے چیف ایگزیکٹیو اینور سولومن نے کہا کہ حکومت کا گروہوں کو توڑ دو کا نعرہ کام نہیں کرے گا اور پناہ گزینوں کے لیے ایک منظم اور منصفانہ سیاسی پناہ کے نظام کی اپیل کی اور کہا کہ وہ اسمگلر جو وحشیانہ جنگوں یا ظلم سے بھاگنے والے مایوس لوگوں کی زندگیوں کا استحصال کرتے ہیں اور انہیں خطرے میں ڈالتے ہیں انہیں روکا جانا چاہیے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہئے۔