سندھ ہائی کورٹ نے 2015ء سے لاپتہ شہری کی گمشدگی کی درخواست نمٹا دی۔
2015ء سے لاپتہ شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ محمداسلم 2015ء سے تھانہ شارع فیصل کی حدود سے لاپتہ ہے، 5 افراد کو نامعلوم افراد نے ان کے گھروں سے اٹھایا تھا، جن میں سے 4 واپس آگئے ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ لاپتہ شہری کام کیا کرتا تھا؟ وہ کوئی ملزم تھا؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ شہری فری لانسنگ کا کام کرتا تھا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ فری لانسنگ کرنا کوئی جرم تو نہیں ہے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ جے آئی ٹیز میں شہری کی جبری گمشدگی کا تعین ہو چکا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ تفتیشی افسر شہری سے متعلق رپورٹس ماتحت عدالت میں پیش کریں۔