پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کو جنوری 2025ء سے زرعی ٹیکس کے نفاذ کی یقین دہانی کرادی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 5 روزہ مذاکرات ختم ہوگئے، نیتھن پورٹر کی قیادت میں آیا ہوا مشن آج رات روانہ ہوجائے گا۔
آئی ایم ایف مشن کے آج وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب، صوبائی حکومتوں اور ایف بی آر کے ساتھ سیشن ہوئے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف مشن کو دی گئی بریفنگ میں یقین دہانی کرائی کہ جنوری 2025ء سے ملک میں زرعی ٹیکس نافذ کیا جائے گا۔
دوران مذاکرات آئی ایم ایف نے صوبوں کے زرعی ٹیکس پر اقدامات کا جائزہ لیا، بریفنگ میں انکشاف کیا گیا کہ اس وقت زرعی ٹیکس سے 8 ارب کا ریونیو ہے جبکہ زرعی ٹیکس کا پوٹینشل 2300 ارب روپے کا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی معاشی ٹیم کی بریفنگ میں آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ زرعی ٹیکس سے ابتدائی طور پر 1 ہزار 50 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔
مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف اور صوبوں کے درمیان لائیو اسٹاک پر ٹیکس سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کو صوبائی سرپلس بجٹ پر قائل کرلیا جبکہ زرعی ٹیکس پر جزوی کامیابی ملی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے صوبائی حکومتوں کے نمائندوں سے غیر معمولی سوالات کیے، سندھ کو قانون سازی جلد کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ خیبر پختونخوا نے ہوم ورک کرلیا۔
مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے جنوری سے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی شروع کرنے پر زور دیا، صوبائی مالیاتی معاہدے پر عمل درآمد کےلیے کنسلٹنٹ ہائر کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی بھی یقین دہانی کرادی ہے۔
آئی ایم ایف نے اس موقع پر 12 ہزار 970 ارب کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کےلیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے ساتھ صوبائی بجٹ سرپلس کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار شیئر کیے گئے۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ 25-2024 کی پہلی سہ ماہی میں360 ارب کا صوبائی سرپلس رہا، معاہدے کے تحت یہ ہدف 342 ارب روپے تھا۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے کہ مجموعی صوبائی سرپلس ہدف سے 18 ارب زیادہ رہا، جولائی تا ستمبر پنجاب حکومت کا 40 ارب روپے کا صوبائی سرپلس رہا۔