سندھ کابینہ میں رد وبدل اور قلمدان میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ کراچی سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی مکیش کمار چاؤلہ کو صوبائی وزیر مقرر کیا گیا ہے، جبکہ صوبائی وزیر دوست علی راہموں کو وزیراعلیٰ کا مشیر مقرر کر دیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دوست علی راہموں وزیراعلیٰ کے مشیر مقرر کیے گئے ہیں، جبکہ وزیر زراعت سندھ محمد بخش مہر سے بیورو آف سپلائی کا شعبہ واپس لے لیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے کچی آبادی سید نجمی عالم سے محکمہ لائیو اسٹاک اور فشریز کا قلمدان جبکہ محمد علی ملکانی سے بورڈز اینڈ یونیورسٹیز کا قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ محمد علی ملکان کو محکمہ فشریز اور لائیو اسٹاک کا قلمدان دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق محکمہ لائیواسٹاک کا قلمدان صوبائی وزیر محمد علی ملکانی کو دے دیا گیا۔
ایم پی اے سلیم بلوچ اور لال چند اوکرانی وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی مقرر کیے گئے ہیں، صوبائی وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل میمن سے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول کا قلمدان واپس لے لیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے تحت مکیش چاؤلہ سندھ کے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مقرر کیے گئے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعلیٰ کے معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض کر دیے گئے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سلیم بلوچ کو پبلک ہیلتھ، جبارخان کو محکمہ خوراک کا قلمدان تفویض کیا گیا ہے جبکہ لال چند اوکرانی کو اقلیتی امور کا قلمدان دے دیا گیا۔
صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی سے پبلک ہیلتھ انجینرنگ کا قلمدان واپس لے لیا گیا۔
معاون خصوصی عثمان ہنگورو کو محکمہ پرائس کنٹرول اور معاون خصوصی قاسم شاہ کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کا قلمدان دے دیا گیا۔
وزیر اعلی سندھ کے 10 معاونین خصوصی کو بھی قلمدان سونپ دیا گیا، معاون خصوصی وقار مہدی کو وزیراعلیٰ سندھ کی انپیکشن و انکوائری ٹیم کا قلمدان سپرد کیا گیا ہے۔
استعفیٰ دینے والے بابل خان بھیئو ایک بار پھر وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مقرر ہوگئے، انہیں دوبارہ محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کا قلمدان سپرد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل جیکب آباد میں گاڑی سے اسلحہ اور گولیاں اسمگلنگ واقعے میں الزامات پر بابل بھیئو نے وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر کی حیثیت سے استعفیٰ دیا تھا۔