قارئین !بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی اور تخریب کاری کے واقعات میں جو تیزی آئی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ امن دشمن عناصر ریاست کی طرف سے کسی بڑی کارروائی کا تقاضا کررہے ہیں۔ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والا خود کش دھماکا صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ یہ اس سے پہلے ہونے والی تخریب کاری کی کئی وارداتوں کا تسلسل ہے۔ اس سلسلے کو روکنے کیلئے ریاست کو سنجیدگی سے وہ تمام اقدامات کرنا ہوں گے جنکے ذریعے دہشت گردی کرنے والوں اور انکے عزائم کو خاک میں ملایا جاسکے۔ کئی ثبوت اور شواہد یہ بتاتے ہیں کہ بھارت دہشت گردی کی ان وارداتوں میں براہِ راست ملوث ہے، لہٰذا پاکستان کو ایک جانب دہشت گرد عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کرنی چاہیے اور دوسری طرف اقوامِ متحدہ سمیت تمام اہم عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کو بار بار یہ احساس دلانا چاہیے کہ بھارت خطے میں قیامِ امن کے سلسلے میں رکاوٹیں پیدا کررہا ہے اور اسکا یہ رویہ ایسے مسائل کو جنم دے سکتا ہے جو صرف خطے تک محدود نہیں رہیں گے۔ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہفتے کی صبح 9بجے کے قریب جعفر ایکسپریس کے اپنی منزل کی جانب روانہ ہونے سے قبل خودکش حملے کی خوفناک واردات میں 14سکیورٹی اہلکاروں سمیت 25افراد شہید اور پچاس سے زائد زخمی ہو گئے۔ عالمی نشریاتی اداروں سی این این اور بی بی سی نے کوئٹہ ریلوے دھماکے کے بارے میں جو تازہ ترین رپورٹیں جاری کی ہیں۔ انکے مطابق اس خودکش حملے کی ذمہ داری بلوچستان کی دہشت گرد علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کرلی ہے۔ یہ خودکش حملہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر عین اس وقت ہوا جب جعفر ایکسپریس روانگی کیلئے تیار تھی اور اس میں مسافر سوار ہو رہے تھے۔ اس وقت پلیٹ فارم پر سو سے زیادہ افراد موجود تھے۔ کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات کے مطابق اس خودکش حملے میں سویلین باشندوں کے علاوہ قانون نافذ کرنیوالے کچھ افراد بھی شہید ہوئے ہیں۔ انکے بقول حملہ آور اپنا سامان اٹھائے مسافروں کے ساتھ ہی ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوا تھا جبکہ ایسے لوگوں کی شناخت کرنا بالعموم مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کی فوری طبی امداد کیلئے سول ہسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور ڈاکٹروں سمیت اضافی طبی عملہ طلب کرلیا گیا ہے۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق وقوعہ کی اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں کہ کس کی غفلت کے نتیجہ میں خودکش حملہ آور کو پلیٹ فارم پر آکر دھماکہ کرنے کا موقع ملا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان کابینہ اور انتظامیہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے باور کرایا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمہ تک انسداد دہشت گردی کے آپریشن جاری رکھے جائیں گے اور ہم آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ مذکورہ خود کش دھماکے کے علاوہ ہفتے کے روز بلوچستان میں پیش آنے والے ایک اور واقعے میں کوئٹہ زیارت مین روڈ پر مانگی کے مقام پر کوئلے سے لدے3 ٹرکوں کو آگ لگا دی گئی۔ لیویز حکام کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد نے 3 ٹرکوں کو آگ لگائی۔ ٹرکوں میں ہرنائی کے علاقے شاہرگ اور کھوسٹ سے نکالا گیا کوئلہ سپلائی کیا جا رہا تھا، نامعلوم افراد نے ایس پی ہرنائی کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے ایک محافظ زخمی ہوگیا تاہم ایس پی ہرنائی محفوظ رہے۔ مانگی کے مقام پر ڈپٹی کمشنر ہرنائی کی گاڑی پر بھی فائرنگ کی گئی جس سے مائنز انسپکٹر خلیل ملازئی شہید ہو گئے۔
پاکستانی قیادت اور سیاسی رہنمائوں کے علاوہ دیگر ممالک کے قائدین نے بھی اس دھماکے پر مذمتی بیانات جاری کیے ہیں۔ اس سلسلے میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ کارروائیاں تقسیم کے بیج بونے کے سوا کچھ نہیں کرتیں۔ برطانیہ دہشت گردی کی مذمت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ امریکا نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئےکہا کہ دہشت گردی کےخلاف پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیراعظم محمد شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری کو بھیجے گئے تعزیت نامے میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ہر قسم کا تعاون کریں گے۔
اب (آئی سی سی) چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کیلئے بھارت کے پاکستان نہ آنے کے معاملہ پر حکومت پاکستان نے بھارت کو سخت جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہو گی۔ کسی بھی قسم کا ہائبرڈ ماڈل قبول نہیں کیا جائیگا۔ اگر بھارت چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان نہیں آتا توT20 ورلڈ کپ 2026سمیت تمام ایونٹس میں پاکستان شرکت نہیں کرےگا۔چیمپئنز ٹرافی کیلئے بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار کی خبروں کے بعد پاکستان نے کھیلوں کے ہر فورم پر بھارت کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بھارتی رویے پر آئی سی سی کو خط لکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب 22برس بعد پاکستان نے آسٹریلیا کو تیسرے ون ڈے میچ میں 8وکٹوں سے شکست دے کر سیریز 1-2 سے جیت لی۔ پاکستان کی میزبانی میں ہونے والا بین الاقوامی سطح پر کوئی کھیل ہو یا کسی کانفرنس یا سیمینار کا انعقاد، بھارت کی طرف سے ہمیشہ اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ وہ کھیل کے میدان میں بھی سیاست کرتا ہے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کیا جا سکے۔ چیمپئنز ٹرافی میں شرکت نہ کرنے کا اس نے یہ جواز گھڑا ہے کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ملک ہے اس لئے بھارت اپنی ٹیم کو پاکستان بھیج کر رسک نہیں لے سکتا۔ اس وقت آسٹریلین کرکٹ ٹیم پاکستان کے دورے پر ہے جبکہ چیمپئنز ٹرافی کےلئے کئی ملکوں کی ٹیمیں بھی پاکستان آرہی ہیں جو پاکستان کے پرامن ہونے کا بین ثبوت ہے۔