لندن (پی اے) شیڈو وزیر داخلہ کرس فلپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امیگریشن کا مسئلہ اٹلی کی طرز کی ڈیل سے حل نہیں ہوسکتا کیونکہ ٹرانسپورٹ کے وزیر نے اس بات کی تردید نہیں کی ہے کہ حکومت لیبیا، تیونس اور کردستان سے بات کررہی ہے۔ یہ تبصرہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سرکاری طور پر جاری کردہ اعدادوشمار میں تسلیم کیا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران800سے زیادہ مائیگرنٹس انگلش چینل کراس کر کے برطانیہ میں داخل ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حکومت تعاون اور سیکورٹی کے معاملات پر اسی طرح کے مذاکرات کررہی ہے، جس طرح اٹلی کی وزیراعظم جورجیا میلونیا نے کئے تھے، جس کے نتیجے میں رواں سال کے پہلے7مہینوں کے دوران مائیگرنٹس کی آمد میں62فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، اس طرح کی ڈیل یا معاہدے میں جن ملکوں سے بڑی تعداد میں تارکین آتے ہیں، انھیں تارکین کو یورپ اور برطانیہ آنے سے روکنے کی ترغیب دینے کیلئے ادائیگی کی جاتی ہے۔ ہوم آفس اور بارڈر فورس کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ہفتے کو9کشتیوں کے ذریعے425افراد برطانیہ پہنچے، اس طرح گزشتہ7ماہ میں غیر قانونی طورپر برطانیہ پہنچنے والوں کی مجموعی تعداد871ہوگئی۔ فلپ کا کہنا ہے کہ تارکین کی آمد روکنے کیلئے ڈیل ایک مثبت قدم ہے لیکن جب تک اس کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات نہیں کئے جاتے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انھوں نے اس سلسلے میں تارکین کو روانڈا بھیجنے سے متعلق سابقہ حکومت کی اسکیم کی تعریف کی۔ انھوں نے گزشتہ روز کہا کہ ابھی تک ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے کہ حکومت نے ان ملکوں کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ پہلے مرحلے میں ان ملکوں کے ساتھ لوگوں کی روانگی روکنے کی تجویز دے رہے ہیں، یہ اچھی بات ہے میں اس کی حمایت کرتا ہوں لیکن اس سے تارکین کی آمد نہیں روکی جاسکے گی۔ ان لوگوں کی آمد روکنے کیلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر وہ انتہائی خطرناک طریقے سے غیر قانونی طریقے سے چینل کراس کریں گے تو انھیں فوری طور پر کہیں اور بھیج دیا جائے گا۔ ان معاہدوں میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ روانڈا اسکیم پر دراصل عمل ہی کبھی نہیں شروع کیا جاسکا۔ مسHaigh نے کہا کہ یہ اسکیم پر دراصل24 جولائی سے عملدرآمد شروع کیا جانا تھا، اگر اس پر عمل شروع ہوجاتا تو اس سے ہمیں خاصی بچت ہوتی کیونکہ اس کی وجہ سے لوگ انگلش چینل عبور کرنے سے گریز کرتے، ہم جانتے ہیں کیونکہ اس پر عمل سے آسٹریلیا کو کامیابی ملی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تیسرے ممالک کے ساتھ اس طرح کی مائیگریشن کی روک تھام کی اسکیمیں کس طرح کامیاب ہوسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ روانڈا اسکیم بہتر طورپر کا م نہیں کر رہی تھی، جس پر ہم نے اسے ختم کیا۔ اس پر ٹیکس دہندگان کی بھاری رقوم ضائع ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ روانڈا اسکیم سے تارکین کی آمد کی روک تھام نہیں ہورہی تھی اور یہ مسئلہ جڑ سے ختم نہیں ہورہا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو جڑ سے ختم کرنے کی بات کررہے ہیں، اس کیلئے ہم انسانی اسمگلنگ میں ملوث گینگز کا صفایا کر رہے ہیں، جیسا کہ وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا تھا کہ روانڈا اسکیم سے کشتیوں کی آمد نہیں روکی جاسکتی، انھیں انفرادی ڈیلز پر آنے والے ممکنہ اخراجات کا کچھ پتہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ہماری سوچ درست ہے اور یہ طویل عرصے تک جاری رہ سکتی ہے۔