کراچی(جمشید بخاری)فضائی آلودگی اور اسموگ ، کراچی کیلئے خطرے کی گھنٹی ، مختلف مقامات پر معیار متاثر،پانچ سال میں 15 ارب ڈالر کا تیل ان موٹر سائیکلوں میں استعمال ہوا، جن کا ٹرانسپورٹ سے ہونے والی آلودگی میں حصہ 69 فیصد ہے،ہوا کے خراب معیار کے سبب اوسطاََ چار سال کی زندگی کم،ہاکس بے، پی سی ایچ ایس کاااے کیو آئی 150 ، لائٹ ہاؤس اور صدر کے اطراف 130 ،اورنگی ٹاؤن کا100 سے زائد رہا۔
تفصیلات کے مطابق،فضائی آلودگی اور اسموگ نے کراچی کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی، ڈائریکٹر کلائمیٹ ایکشن سینٹر یاسر حسین نے کہا کہ پٹرول سے متعلق آلودگی میں فضائی معیار خراب ہونے میں 60 سے 70 فیصد گاڑیوں کے دھواں کا حصہ ہے، کراچی کا فضائی معیار سردیوں میں 300سے اوپر چلا جاتا ہے.
آلودگی پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ سے زائد اموات کا سبب بن ہورہی ہے،ہوا کے خراب معیار کے سبب اوسطاََ چار سال کی زندگی کم ہورہی ہے، عارضی سبز لاک ڈاون فضائی آلودگی کم کرنے لے لئے ناکافی ہے ،گاڑیوں سے پاک شہری زون بنانے کی اشد ضرورت ہے.
گزشتہ روزشہر کے مختلف مقامات پر فضائی معیار متاثر رہا،نجی اداروں کی جانب سے شہر میں نصب ایئرکوالٹی مانیٹرکے اعدادوشمارکےے مطابق ہاکس بے، پی سی ایچ ایس کاایئرکوالٹی انڈیکس 150 سے زائد لائٹ ہاؤس اور صدر کے اطراف ایئرکوالٹی انڈیکس 130 سے زائد،اورنگی ٹاؤن کا ایئرکوالٹی انڈیکس بھی100 سے زائد رہا۔
گزشتہ پانچ سال میں پاکستان نے 73ارب ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کی ہیں۔
اس کا مطلب ہے کہ پانچ سال میں 15 ارب ڈالر کا تیل ان موٹر سائیکلوں میں استعمال ہوا، جن کا ٹرانسپورٹ سے ہونے والی آلودگی میں حصہ 69 فیصد ہے۔
ماہرماحولیات زاہدفاروق کے مطابق کراچی میں50 ہزار کے قریب موٹرسائیکلیں اور اتنی ہی تعداد میں رکشے اور ان سے دوگنی گاڑیاں موجود ہیں، جو فضا کو بری طرح آلودہ کررہی ہیں، اتنی بڑی تعدا میں موٹرسائیکلوں کا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ ناہونے کے برابر ہے ۔
صوبائی حکومت نے سندھ بھر میں ہزار کے قریب بسیں چلائی ہیں، جبکہ کراچی شہر کی ڈیمانڈ15 ہزار بسیں ہیں ،جبکہ پڑوس کے ملک کاحال اس سے بھی برا ہے۔دنیا کے 50 آلودہ ترین شہروں میں سے 42 بھارت میں اور تین پاکستان میں واقع ہیں۔
گویا پوری دنیا میں آلودگی میں نمبر ون یہی خطہ ہے، جس میں ہم رہ رہے ہیں۔اسموگ کا لفظ پہلی بار دنیا میں 1905میں اس وقت استعمال ہوا جب برطانیہ کے بہت سے شہر اس کی لپیٹ میں آ گئے۔
1909میں صرف گلاسکو اور ایڈنبرا میں سموگ سے ایک ہزار سے زیادہ اموات ہوئیں، لیکن آج یورپ، چین یا امریکہ جیسے صنعتی ممالک کی بجائے دنیا کے آلودہ ترین ملکوں میں بنگلہ دیش پہلے، پاکستان دوسرے اور انڈیا تیسرے نمبر پر ہے۔عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 70 لاکھ لوگ ایسی بیماریوں سے مرتے ہیں، جن کی وجہ ماحولیاتی آلودگی ہوتی ہے۔