• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل نے غزہ میں جو کیا وہ فوجی مہم اور نسل کشی پر پورا اترتا ہے، پوپ فرانسس

ویٹیکن سٹی (نیوز ڈیسک) مسیحی کیتھولک فرقے کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے یہ تجویز دی ہے کہ بین الاقوامی برادری اس پر تحقیق کرے کہ آیا جو اسرائیلی فوج نے غزہ میں کیا ہے وہ فلسطینی عوام کے نسل کشی کے مترادف تو نہیں ہے۔ یہ پوپ کی طرف سے اسرائیل کی غزہ میں ایک برس سے جاری جنگ پر سب سے سخت تنقید بھی ہے۔ ایک جلد شائع ہونے والی کتاب کے اتوار کو اٹلی کے ایک اخبار ’’ڈیلی لا سٹامپا‘‘ میں شائع ہونے والے چند اقتباسات میں کچھ بین الاقوامی ماہرین کی یہ رائے سامنے آئی ہے کہ اسرائیل نے جو کچھ غزہ میں کیا ہے وہ فوجی مہم نسل کشی کی تعریف پر پورا اترتی ہے۔ اس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے پوپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس پر احتیاط سے تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا جو کچھ اسرائیل نے غزہ میں کیا ہے یہ نسل کشی کی اس تکنیکی تعریف پر پورا اترتا ہے جو بین الاقوامی ماہرین اور اداروں نے کر رکھی ہے۔ اسرائیل نے ابھی تک پوپ کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ گذشتہ دسمبر میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے مبینہ طور پر نسل کشی سے متعلق کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ جنوری میں اپنے فیصلے میں عالمی عدالت انصاف کے ججز نے اسرائیل کو ہدایت کی کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ اس کے فوجی فلسطین میں نسل کشی میں ملوث نہ ہوں۔ تاہم عدالت نے ابھی تک اس نکتے پر فیصلہ نہیں سنایا کہ جو کچھ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ میں جو کیا ہے کیا وہ نسل کشی ہے، ایک اعشاریہ چار ارب کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا عام طور پر عالمی تنازعات میں کسی فریق کی حمایت یا مخالفت سے گریز کرتے ہیں اور جنگ کے خاتمے پر زور دیتے ہیں۔ تاہم انہوں نے اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائیوں پر کھل کر تنقید کی ہے۔ ستمبر میں انہوں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں مارے جانے والے فلسطینی بچوں سے متعلق آواز اٹھائی۔ انہوں نے اسرائیل کے لبنان پر حملے کو بھی اخلاقیات کے عاری قرار دیا تھا۔ پوپ فرانسس نے اس سے قبل کبھی غزہ کی صورتحال کو سرعام نسل کشی سے تعبیر نہیں کیا ہے۔ تاہم گذشتہ برس ویٹی کن میں فلسطینیوں کے ایک گروپ کے ساتھ ملاقات کے بعد وہ تنازع کی زد میں آ گئے تھے جب انہوں نے کہا کہ انہوں نے راز میں فلسطینی گروپ سے بات کی ہے جبکہ ویٹی کن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس گروپ سے پوپ نے کوئی بات نہیں کی ہے۔ ویٹی کن نے پوپ کے تازہ ترین بیان پر ابھی کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔ تاہم ویٹی کن کی ویب سائٹ پر اس کتاب کے اقتباسات شائع کیے گئے ہیں جن میں اسرائیل کے خلاف ماہرین نے نسل کشی کی رائے دی ہے۔

یورپ سے سے مزید