اسلام آباد( (رپورٹ حنیف خالد ) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ پاکستان کے حالیہ معاشی اعشاریے ملکی بحالی اور استحکام کے لیے امید افزا پس منظر پیش کرتے ہیں، معاشی اشاریئے اقتصادی استحکام کے غماز ہیں،برآمدات 11فیصد بڑھیں ،2023کے اسی عرصہ میں ایک ارب 53 کروڑ ڈالر خسارہ تھا،۔ 8 ماہ میں اس قسم کی اکتوبر 2024 میں تجارتی خسارے میں پہلی کمی اقتصادی طور پر بہتری کی عکاسی کرتی ہے اور بیرونی شعبے میں ایک مثبت تبدیلی کا اشارہ دیتی ہے۔انہوں نے اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا جس کے مطابق تجارتی خسارہ سال بہ سال 4.7 فیصد کم ہو کر 1.59 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ یہ سنگ میل پاکستان کے برآمدی شعبے کے ابھرنے کی صلاحیت کو واضح کرتا ہے اور بیرونی کھاتوں کے استحکام میں ترسیلات زر کی آمد کے اہم کردار کو اجاگر کرتا ہے۔برآمدات میں متاثر کن 11.1 فیصد نمو 3.02 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جس نے درآمدات میں 5.1 فیصد اضافے کو پیچھے چھوڑ دیا جو مجموعی طور پر 4.61 ارب ڈالر تھا۔ برآمدات کی یہ مستحکم کارکردگی پاکستان کے تجارتی و صنعتی شعبوں میں جاری چیلنجز کے باوجود پائیدار اقتصادی بحالی کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔ صدر کے سی سی آئی نے مزید کہا کہ ترسیلات زر میں غیر معمولی اضافے نے ملک کے بیرونی کھاتوں کو مزید تقویت دی ہے کیونکہ اکتوبر 2024 میں ترسیلات زر میں سال بہ سال 23.9 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 2.46 ارب ڈالر کے مقابلے میں 3.05 ارب ڈالر تھا۔مجموعی طور پر مالی سال 2025 کے پہلے 4 ماہ میں ترسیلات زر میں 34.7 فیصد اضافہ ہوا جو مالی سال 2024 کی اسی مدت کے دوران 8.8 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.85 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔اس اہم نمو نے اعلیٰ درآمدی بل کو پورا کرنے اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کو برقرار رکھنے میں مدد کی۔انہوں نے کہا کہ مسلسل تیسرے ماہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں رہتے ہوئے اکتوبر میں 349 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔اس سے مالی سال 2025 کے 4 ماہ کے لیے مجموعی سرپلس 218 ملین ڈالر ہو گیا ہے جو پچھلے سال کی اسی مدت میں ریکارڈ کیے گئے 1.53 ارب ڈالر خسارے کی نسبت قابل ذکر تبدیلی ہے۔ اس پیش رفت سے دیرپا معاشی فوائد حاصل ہوں گے اور برآمدی کارکردگی میں اضافے سمیت بیرونی استحکام کے ترسیلات زر پر انحصار میں کمی کو واضح کرتی ہے تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ یہ مثبت اعشاریے چیلنجز کے بغیر نہیں ہیں۔صنعتی اِن پٹ اور اشیائے صرف کی بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے درآمدات میں 5.1 فیصد اضافہ ممکنہ عدم توازن سے بچنے کے لیے سمجھدار معاشی انتظام کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔