کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سیاسی رہنماوں، سنیئر صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کہا ہے کہ سیاسی عمل میں خواتین کی شمولیت اور حقیقی سیاسی خواتین کارکنوں کو انتخابات میں حق دیا جائے یہ بات مقررین نے غیرسرکاری تنظیم ہارڈ بلوچستان کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب میں خواتین کو سیاسی جماعتوں میں اہمیت دیئے جانے کے حوالے سے متعلق پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی ہارڈ بلوچستان کے ضیاء بلوچ نے پروگرام کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں خواتین کی آبادی مردوں کے برابر ہے لہٰذا انہیں اس کے مطابق سیاسی جماعتوں میں نمائندگی دی جائے بلوچستان میں سیاسی جماعتوں میں خواتین کو نظر انداز کیا جارہا ہےجب بڑے عہدوں کی بات آتی ہے تو وہاں حقیقی سیاسی کارکنوں کو نظرانداز کرکے پیراشوٹرز کو نوازا جاتا ہے سینئر جرنلسٹ / آر ٹی ائی ایکسپرٹ میر بہرام بلوچ نے کہا کہ خواتین کو شامل کیے بغیر ترقی کا سوچا بھی نہیں جاسکتاسیاسی جماعتوں کو خواتین کو برابری کی بنیاد پر حصہ دینا ہوگابی این پی عوامی کی کنیزفاطمہ نے کہا کہ ہماری پارٹی نے ہمیشہ خواتین کو اہمیت دی اور ہم اپنی پارٹی میں حقیقی جمہوریت کو آگے لاتے ہیں سماجی رہنما میر بہرام لہڑی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو خواتین پراعتماد اور خواتین کو اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے سول سوسائٹی نے ہمیشہ خواتین کو سپورٹ کیا سیاسی جماعتوں میں بھی ایسے پالیسی ہونی چاہیے جس سے پارٹی میں پیراشوٹرز کی بجائے حقیقی خواتین ورکز کو موقع ملے سینئر جرنلسٹ منظور احمد، منیجر بلوچستان ہیلپ لائن اشفاق مینگل، سینئر جرنلسٹ ظفر بلوچ، اقلیتی نمائندے شیزان ولیم، غلام جان مینگل، داؤد چنگیزی، شہناز ملک، جمیلہ، فضاء کنول اور روبینہ شاہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اب بھی خواتین کی نمائندگی بہت کم ہے سیاسی پارٹیوں کو چاہیے کہ خواتین کو عام انتخابات میں جنرل نشستوں پر ان حلقوں سے نمائندگی دیں جہاں ان کے جیتنے کے امکانات ہوںالیکشن قوانین میں خواتین کی نمائندگی شامل ہے سیاسی جماعتوں کو بھی چاہیے کہ وہ ان قوانین کی پاسداری کریں۔