• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل میڈیا ایک ایسا ذریعہ ابلاغ ہے جس کا اصل منتہائے نظر تو اظہاررائے کی حقیقی آزادی کو فروغ دے کر معاشرے میں منفی عناصر کے ذاتی اغراض کیلئے پھیلائے جانے والے جھوٹ،افتراپردازی اورشرانگیزی کی روک تھام اور سچائی کا فروغ ہے جس سے عالم انسانیت کا مستقبل روشن ہوتا ہو،لیکن ابلاغ کے اس موثر ذریعے کا دروغ گوئی اورمنفی پروپیگنڈے کیلئے استعمال عام ہوگیا ہے۔پاکستان اس کا بدقسمتی سے ایک بڑا شکار ہےجہاں سیاسی عدم استحکام نے ریاست کو پہلے ہی مشکلات سے دوچار کررکھا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ریاست کے خلاف مذموم پروپیگنڈے میں ملوث افراد کی نشاندہی کیلئے ایک دس رکنی ٹاسک فورس قائم کردی ہے ،جس کا سربراہ پی ٹی اے کے چیئرمین کو بنایا گیا ہےاور اس میں آئی ایس آئی کے نمائندے بھی شامل ہونگے۔ٹاسک فورس 24سے27نومبر تک جاری رہنے والے حالیہ احتجاج میں شریک شرپسندوں کے بارے میں سوشل میڈیاسمیت دیگر ذرائع سے جھوٹی اور گمراہ کن خبریں پھیلانے اور میڈیا مہم میں ملوث افراد،گروپس اورتنظیموں نیزملک کے اندر اور بیرون ملک مذموم مہم چلانے والے افراد کی نشاندہی کرے گی،جنھیں ملکی قوانین کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔ٹاسک فورس پالیسی میں موجود خامیاںدور کرنے کیلئے اقدامات تجویز کرے گی اور دس روز میں اپنی سفارشات حکومت کو پیش کرے گی۔اس سلسلے میں وزیراعظم آفس سے تمام متعلقہ وزارتوں اور محکموں کو مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی اور توڑپھوڑ کے حالیہ واقعات کے بعد ریاست کو بالعموم اور فورسز کو بالخصوص بدنام کرنے کی بھرپور مہم شروع کی گئی ہےاور ملکی اور غیرملکی میڈیا کے مختلف پلیٹ فارموں کو من گھڑت اور بےبنیاد خبریں پھیلانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہےجن میں ریاستی اداروں پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔مہم کا مقصد ملک میں امن وامان کی صورتحال پیدا کرنا اور مخصوص سیاسی مفادات کیلئے صوبائی اور لسانی تعصبات کو ابھارنا ہے۔مہم میںملوث عناصر بیرون ملک لوگوں کو متوجہ کرنے کیلئے جعلی پرتشدد امیجز اور مواد استعمال کررہے ہیںجن کے ذریعے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا جھوٹا تاثر دیا جا رہا ہے۔جوائنٹ ٹاسک فورس کیلئے تین نکاتی ٹرمزآف ریفرنس بھی طے کردیے گئے ہیں۔جس سیاسی جماعت نے یہ احتجاج منظم کیا اس کے طریق کار سے خود جماعت کے اندر مختلف آرا پائی جاتی ہیںاور احتجاج کی ناکامی کا ذمہ دار پارٹی کی مقتدر شخصیات کو قرار دیا جارہا ہےلیکن حکومت اور اس کے اداروں کے خلاف الزامات اور اشعال انگیزی ان کا مشترکہ بیانیہ ہے۔وزیراعظم نے ٹاسک فورس بناکر حقائق سامنے لانے کا اچھا فیصلہ کیا ہے۔یہ امکانات بھی ظاہر کیے جارہے ہیں کہ حکومت پارٹی پر پابندی لگانےیا خیبرپختونخوا میں گورنرراج نافذ کرنے پر غور کررہی ہے۔مشترکہ ٹاسک فورس کی سفارشات کے بعد ہی اس حوالے سے حقیقی صورتحال واضح ہوگی مگر یہ بات مدنظر رکھنی چاہئے کہ اس قسم کے اقدامات کے نتائج مثبت سے زیادہ منفی ہوسکتے ہیں۔پابندیوں سے لوگوں میں مایوسی اور بےچینی پھیلتی ہےاور ملک کی ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے۔کامیاب ملکی نظام کے حق میں ایسے اقدامات اور قوانین قابل عمل ہوسکتے ہیں جن سے مفاہمت،توازن اور اعتدال کو تقویت ملے۔متعلقہ سیاسی پارٹی کو بھی چاہئے کہ ضد اور انا چھوڑ کر بات چیت کا مسلمہ سیاسی اصول اختیار کرے۔طاقت کا بے جا استعمال اگر حکومت کو فائدہ نہیں پہنچا سکتاتو اپوزیشن کو بھی اس کی توقع میں اپنی توانائیاں ضائع نہیں کرنی چاہئیں۔

تازہ ترین