• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر انٹرنیشنل پیس فورم یورپ کا 10 دسمبر کو اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈکواٹر کے سامنے احتجاج کا فیصلہ

کشمیر انٹرنیشنل پیس فورم یورپ نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے جنیوا ہیڈکواٹر کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ جس میں کشمیری کمیونٹی اور سکھ کمیونٹی سمیت دنیا بھر سے وفود شرکت کریں گے۔

اس سلسلے میں کشمیر انٹرنیشنل پیس فورم یورپ کے چیئرمین زاہد اقبال ہاشمی نے کشمیر انٹرنیشنل پیس فورم سویڈن کے صدر ملک خوشحال خان، کشمیری راہنما شیخ کلیم، پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سینئر نائب صدر میرپور آزاد کشمیر ملک لیاقت اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم 10 دسمبر کو جنیوا میں انسانی حقوق کے تحفظ کے سالانہ اجلاس میں شامل مندوبین کو بتائیں گے کہ دنیا کی بڑی جمہوریت کے دعویٰ دار بھارت کی جمہوریت ایک ڈھونگ اور دکھاوا ہے۔ درحقیقت بھارت میں اقلیتوں کو ظلم بربریت اور ڈنڈے کے زور پر کشمیر سمیت مختلف ریاستوں کو سب جیل بنا کر نام نہاد جمہوریت کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہے۔ 

انکا کہنا تھا کہ حالانکہ 10 دسمبر 1948 کے اعلامیہ میں دنیا بھر کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ روزانہ ہر جگہ اور ہر فرد کے حقوق کو فروغ اور احترام دیں گے کیونکہ حقوق ہی سب کو تحفظ دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ عالمی دن انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کی منظوری کے دن کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔

چیئرمین زاہد اقبال ہاشمی نے کہا کہ بھارت میں ہر لمحہ ہر گھنٹوں میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات رونما ہوتے ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے ادارے صرف اجلاس منقد کرنے کی قراردادیں منظور کرنے اور ان کی مناسبت سے دن منانے کی حدتک محدود اور بعض مخصوص طاقتور ممالک قوموں کے مفادات تک محدود ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اب سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر کی اقوام کا شعور بیدار ہو چکا ہے، اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کو اپنی قراردادوں اور اصولی فیصلوں پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔

اس موقع پر دیگر رہنماؤں نے کہا کہ 10 دسمبر کو یورپ کی کشمیری اور سکھ کمیونٹی کو جنیوا یونائیٹڈ نیشن ہیڈکواٹرز کے بروکن چیر کے مقام پر اتنی پور زور آواز بلند کرنی ہے کہ بھارت کے ایوان سمیت اقوام متحدہ تک اس کی کونج سنائی دے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ صدی کی پہلی سہ ماہی اور گزری صدی کے دوران دوسری عالمی جنگ کے بعد جو قراردادیں اور اصول و ضوابط بنائے گئے تھے ان کو عملی جامعہ پہنانے کی راہ ہموار ہو سکے اور دنیا بھر جو قومیں آزادی کی جدوجہد کررہئی ہیں ان کوحقیقی آزادی مل سکے

بین الاقوامی خبریں سے مزید