بھارت کی ریاست اتر پردیش میں 185 سال پرانی مسجد کا ایک حصہ تجاوزات کے نام پر گرا دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے بلڈوزر چلانے کو ناقابلِ قبول قرار دیا تھا تاہم پھر بھی کچھ دنوں بعد فتح پور ضلع میں حکام نے مسجد کا ایک حصہ منہدم کر دیا۔
ضلعی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد کا مسمار کیا گیا حصہ غیر قانونی تھا۔
پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (PWD) کا دعویٰ ہے کہ 17 اگست کو مسجد کے کچھ حصوں کو غیر قانونی تعمیر کی وجہ سے ہٹانے کا نوٹس دیا گیا تھا۔
پی ڈبلیو ڈی کے مطابق مسجد کے عہدیداروں کو ایک ماہ کا وقت دیا گیا تھا جس پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی تاہم انہوں نے اس حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
دوسری جانب نوری مسجد مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نے پی ڈبلیو ڈی کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
نوری مسجد کی انتظامی کمیٹی کے متولی محمد معین خان نے کہا ہے کہ نوری مسجد 1839ء میں بنائی گئی تھی اور یہاں کی سڑک 1956ء میں بنائی گئی تھی، اس کے باوجود پی ڈبلیو ڈی مسجد کے کچھ حصوں کو غیر قانونی قرار دے رہا ہے۔