کراچی (عبدالماجد بھٹی) غیر ملکی کوچز کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کے تعلقات مسلسل کشیدہ دکھائی دے رہے ہیں۔ کوچز مرحلہ وار رخصت ہورہے ہیں۔ وائٹ بال ہیڈ کوچ گیری کرسٹین کے بعد ٹیسٹ ٹیم کے آسٹریلوی ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے بھی استعفی دے دیا۔ انہوں نے نوٹس پیریڈ کے بغیر کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کا رویہ گیری کرسٹین سے زیادہ خراب اور پی سی بی کے ساتھ متعدد معاملات پر اختلافات تھے۔ انگلینڈ کے خلاف ملتان ٹیسٹ میں وہ سلیکشن کے اختیارات واپس لینے پر خوش نہیں تھے۔پی سی بی نے گلیسپی کی سفارش پر ہائی پرفارمنس کوچ بننے والے آسٹریلوی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ ٹم نیلسن کے معاہدے کی تجدید نہیں کی، چند گھنٹے بعد گلیسپی مستعفی ہوگئے ۔ اب عاقب جاوید کو ٹیسٹ ٹیم کاعبوری ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔ جمعرات کی شب پی سی بی نے اعلان کیا کہ ان کی پہلی اسائنمنٹ جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز ہو گی۔ وہ پہلے ہی وائٹ بال کے عبوری ہیڈ کوچ ہیں۔پاکستان اور جنوبی افریقا کی ٹیسٹ سیریز 26 دسمبر سے شروع ہوگی۔ جیسن نے جنوبی افریقا میں پری سیریز کیمپ لگانے کا پلان بنایا تھا اور خود کیمپ شروع ہونے سے پہلے پاکستان ٹیم سے الگ ہوگئے۔ قبل ازیں پی سی بی نے ہائی پرفارمنس کوچ ٹم نیلسن کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ جنوبی افریقا کے دورے سے قبل پی سی بی نے انہیں بتایا کہ آپ کی خدمات درکار نہیں ہیں۔ غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق ٹم نیلسن نے بتایا کہ جنوبی افریقا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز کیلئے تیاری مکمل تھی، اس فیصلے سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ پی سی بی نے اکتوبر میں ہیڈ کوچ کو ٹیسٹ ٹیم کے سلیکشن پینل سے ہٹا دیا تھا ۔ گیری کرسٹن کے مستعفی ہونے کے بعد آسٹریلیا میں وائٹ بال سیریز کیلئے جیسن گلسپی اور ٹم نیلسن کے عبوری چارج دیا تھا، دوسرے کے اختتام کے بعد سے کھلاڑی اور بورڈ کے درمیان محدود رابطے تھے ۔ پی سی بی نے ابھی تک ٹم نیلسن کے متبادل کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے تاہم موجودہ انتظامیہ نے اس سال کے اوائل میں مقرر کیے گئے غیر ملکی کوچز کی جگہ پاکستان میں مقیم کوچز کو تعینات کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔