• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کی سب سے بڑی تحقیقاتی صحافتی تنظیم پر امریکی حکومت کا کنٹرول، فرانسیسی میڈیا

کراچی (نیوز ڈیسک) فرانس کے ادارے میڈیا پارٹ اور اس کے شراکت دار اداروں بشمول ڈراپ سائٹ نیوز، ایل فاتو کودتی دیانو (اٹلی)، اور یونان کے رپورٹرز یونائیٹڈ نے انکشاف کیا ہے کہ آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کے نام سے تحقیقاتی صحافت کی دنیا کی سب سے بڑی تنظیم کو خفیہ انداز سے امریکی حکومت کنٹرول کرتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس تنظیم کو اب تک ملنے والی مالی فنڈنگ کا نصف حصہ امریکی حکومت نے ادا کیا ہے، اور امریکی حکومت کا اس تنظیم کی قیادت اور ادارتی سمت کا تعین کرنے پر کنٹرول ہے۔ اس انکشاف کے بعد تنظیم کی جانب سے اب تک کی گئی صحافتی رپورٹنگ پر سوالیہ نشان کھڑا ہوگیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ2008میں اپنے قیام کے بعد سے او سی سی آر پی نے امریکی حکومت کے ذرائع سے 47؍ملین ڈالرز وصول کیے ہیں۔ یہ تنظیم کی مجموعی مالی اعانت کا تقریباً نصف ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو تنظیم کو اب تک سب سے زیادہ مالی امداد امریکا نے دی ہے۔ امریکی حکومت کے علاوہ، اپنے مالی معاملات چلانے کیلئے اس تنظیم کو اوپن سوسائٹی فائونڈیشن (او ایس ایف) کی مالی امداد بھی ملتی ہے جو ایک ایسا پریشر گروپ ہے جسے ہنگری نژاد امریکی ارب پتی شخص جارج سوروس نے قائم کیا ہے۔ یاد رہے کہ جارج سوروس ایک یہودی ہیں۔ او سی سی آر پی کا قیام براہ راست امریکی حکومت کی فنڈنگ سے جڑا ہے۔ 2007 میں، امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ افیئرز نے یہ تنظیم قائم کرنے کیلئے تقریباً پونے دو ملین ڈالرز فراہم کیے تھے۔ سلیوان کے زیر کنٹرول جرنلزم ڈیولپمنٹ گروپ (JDG) کے ذریعے فراہم کی جانے والی یہ خفیہ فنڈنگ او سی سی آر پی کے قیام میں کلیدی حیثیت کی حامل تھی۔ اس تنظیم کی تحقیقاتی صحافت کے حوالے سے سب سے حیران کن انکشافات میں سے ایک یہ ہے کہ امریکی حکومت نے او سی سی آر پی کو ہدایت کی تھی کہ وہ روس اور وینزویلا سمیت اپنی تحقیقات کو مخصوص ممالک پر مرکوز کرے۔ روس کیخلاف رپورٹنگ کیلئے تنظیم کو 22؍ لاکھ ڈالرز ملے، اور اس اقدام کا مقصد روسی میڈیا کا مقابلہ کرنا تھا۔ اسی طرح سائپرس اور مالٹا میں بدعنوانی کی تحقیقات کیلئے تنظیم 23؍ لاکھ ڈالرز ملے۔ تاہم، ان اقدامات کا مقصد امریکی اسٹریٹجک مفادات کا خیال رکھنا تھا۔ او سی سی آر پی کی تحقیقاتی رپورٹس کو بنیاد بنا کر امریکی حکومت اپنی خارجہ پالیسی تیار کرتی ہے اور خصوصی طور پر ان رپورٹس کی بنیاد پر مختلف ملکوں پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ گلوبل اینٹی کرپشن کنسورشیم (امریکی محکمہ خارجہ کی امداد سے چلنے والی ایک اور تنظیم) کے تحت او سی سی آر پی کی تحقیقات کو امریکا جوڈیشل ایکشن اور پابندیوں کیلئے استعمال کرتا ہے۔ امریکی حکومت پر او سی سی آر پی کا مالی انحصار اس حوالے سے خدشات پیدا کرتا ہے کہ امریکی حکومت اس تنظیم کے ادارتی موقف پر ممکنہ طور پر اثر انداز ہو رہی ہے، بالخصوص ان معاملات کے حوالے سے جو امریکی حکومت کے اسٹریٹجک مفادات سمجھے جاتے ہیں۔ او سی سی آر پی کے شریک بانی اور پبلشر ڈریو سلیوان نے اعتراف کیا ہے کہ تنظیم کو سب سے زیادہ مالی مدد امریکی حکومت فراہم کرتی ہے اور یہ رقم تنظیم کی سرگرمیوں کیلئے استعمال ہوتی ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید