وفاقی کابینہ نے ضابطہ فوجداری ترامیم کی متفقہ طور پر منظوری دے دی، کابینہ کی منظوری کے بعد مجوزہ ترامیم کو پارلیمنٹ میں بحث اور قانون سازی کے لیے پیش کیا جائے گا۔
وزارت قانون و انصاف نے ضابطہ فوجداری 1898 میں جامع اصلاحات کا اعلان کردیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیر قانون نے عدالتی ڈھانچے کو جدید بنانے کےلیے 1898 کے کریمنل پروسیجر کوڈ میں اصلاحات پیش کیں، وزیراعظم کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی نے ضابطہ فوجداری میں ترامیم کی تجویز دی۔
یہ ترامیم بار کونسلز، نامور وکلاء، پراسیکیوٹرز اور ججوں کے ساتھ جامع مشاورت کی عکاسی کرتی ہیں، پاکستان کے ضابطہ فوجداری میں مجوزہ اصلاحات میں تیزی لانے اور واضح عمل کو یقینی بنایا گیا ہے۔
وزارت قانون کا کہنا ہے کہ اب ایف آئی آر الیکٹرانک ذریعہ سے درج کروانے کا نظام متعارف کروایا جا رہا ہے، ترامیم میں یہ بھی ہے کہ صرف خواتین افسران ہی خواتین کو گرفتار کر سکتی ہیں، جدید تفتیشی ٹولز، بشمول آڈیو، ویڈیو ریکارڈنگ سے شواہد درستگی کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔
ترامیم کے تحت پراسیکیوٹرز کو پولیس رپورٹس میں خامیوں کی نشاندہی کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، پراسیکیوٹر ثبوت کم ہونے کی صورت میں تفتیش کو معطل کر سکتے ہیں۔
وزارت قانون کے مطابق نئی دفعات ٹرائلز اور اپیلوں میں تیزی لانے کےلیے بنائی گئی ہیں، نئی دفعات کیس کے حل کےلیے مخصوص ٹائم لائنز قائم کرنے عدالتی بوجھ کو کم کرنے اور انصاف کی فراہمی میں تیزی لانے کے لیے بنائی گئی ہیں۔
اصلاحات سے انصاف کے عمل کو تیز کرنے میں مدد ملے گی، اصلاحات سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی شفافیت اور جوابدہی میں اضافہ ہوگا۔