روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس اور چین کے تعلقات زیادہ بلند سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ روس اور چین بین الاقوامی سطح پر اپنے تعلقات بڑھا رہے ہیں اور بڑھاتے رہیں گے۔
ایک بیان میں ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روسی افواج یوکرین میں بنیادی مقاصد حاصل کرنے کے قریب ہیں۔ روس یوکرینی فوج کو روسی علاقے سے باہر نکال دے گا، امریکا کے ساتھ میزائل مقابلے کےلیے تیار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نیا روسی ہائپر سونک بیلسٹک میزائل کسی بھی امریکی میزائل دفاعی نظام کو شکست دے سکتا ہے، نیا میزائل اور شنیک جدید ہتھیار ہے۔
پیوٹن نے کہا کہ شام کے بشارالاسد کے ساتھ گفتگو کا منصوبہ ہے۔ ان سے شام میں لاپتا امریکی صحافی کے بارے میں دریافت کروں گا۔ نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ سے 4 سال سے بات نہیں کی۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہوں، عملی طور پر تمام نیٹو ممالک روس کیخلاف لڑ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ روس کو شام میں شکست نہیں ہوئی، اپنے مقاصد حاصل کیے ہیں۔ روس نے شام سے 4 ہزار ایرانی جنگجوؤں کا انخلا کرایا۔ شام میں تمام گروپوں سے تعلقات ہیں۔
روسی صدر کے مطابق شراکت داروں کو شام میں روسی ایئر، نیول بیس کو انسانی مقاصد کےلیے استعمال کرنے کی تجویز دی۔
انھوں نے ماسکو میں روسی جنرل ایگو کے قتل کے معاملے پر بھی گفتگو کی اور کہا یوکرینی حکومت روسی شہریوں کیخلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کا ارتکاب کررہی ہے۔ یوکرین کے معاملےپر بات چیت کیلئےتیار ہیں، دوسری جانب کے تیار ہونےکی ضرورت ہے۔