جمعرات کے روز سامنے آنے والے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے فیصلے اس اعتبار سے کرکٹ کی فتح کہلانے کے مستحق ہیں کہ ان میں نہ صرف چیمپئنز ٹرافی کی حیثیت و سربلندی کا احترام متاثر ہونے کے امکانات حتی الوسع ختم کر دیئے گئے بلکہ آئندہ تین برسوں کے دوران پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے کھیلنے کے مقام کے حوالے سے بھی واضح حکمت عملی طے کردی گئی ۔ کئی ہفتوں کے مذاکرات کے بعد جاری کئے گئے اعلان کے بموجب چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کریگا جبکہ اسلام آباد کا فیوژن ماڈل بھی مان لیا گیا ہے جس کے تحت پاکستان اور بھارت اگلے تین برس ایک دوسرے کے ملکوں میں کرکٹ نہیں کھیلیں گے۔ بھارت پاکستان نہیں آئیگا اور اپنے تمام میچ نیوٹرل وینیو پر کھیلے گا۔ پاکستان کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ نیوٹرل وینیو انتخاب کرے۔ تیسرے ملک میں میچ کرانے کا اعلان پاکستان کرکٹ بورڈ آئی سی سی کی مشاورت سے کریگا۔ ڈائیلاگ کے ذریعے بظاہر الجھے ہوئے مسئلے کا احسن حل نکالنا بڑی کامیابی ہے جس میں پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کے کردار کا اعتراف کیا جانا چاہئے۔ آئی سی سی بورڈ کے اجلاس میں 2028ء میں ہونیوالی آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی بھی پاکستان کو دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ آئی سی سی کے19دسمبر کے اعلان سے یہ بات واضح ہوگئی کہ شکوک و شبہات کے بادل چھٹ چکے ہیں۔ روایتی حریف پاکستان اور بھارت 2027ء تک ان دونوں ممالک میں ہونیوالے کسی بھی آئی سی سی ٹورنامنٹ میں اپنے میچ نیوٹرل مقام پر کھیلیں گے۔ ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان جلد کیا جائے گا جو ممکنہ طور پر 19فروری سے 9مارچ تک ہوسکتا ہے۔ کرکٹ کے حوالےسے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونیوالا یہ سمجھوتہ ڈائیلاگ کے ذریعے الجھائو دور کرنے کی قابل قدر مثال ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ یہ روش دوسرے مسائل اور تنازعات کے حوالے سے بھی اختیار کی جائے گی۔