گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی کو ہم نے اپنے ہی ہاتھوں سے روکا ہوا ہے، بغیر سوچے جو بیانیہ ہم پوسٹ کر رہے ہیں وہ کس کا بنایا گیا ہے؟
گورنر ہاؤس کراچی میں داؤد یونیورسٹی کے کانووکیشن کی تقریب سے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا خطاب کرتے ہوئے کہنا ہے کہ کراچی میں اتنا پانی آ رہا ہے کہ اسے بھرنے جا رہا ہوں، گیس اتنی آ رہی ہے کہ ماؤں نے چولہے جلا چھوڑے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آج 77 سال گزرنے کے باوجود بھی ترقی کی منازل طے نہیں کر سکے، اب بھی ہم منتظر ہیں کہ کوئی آئے اور ملک کے حالات بہتر ہوں۔
گورنر سندھ نے کہا کہ یہ ملک وسائل سے بھرا ہوا ہے مگر صلاحیتوں سے مالا مال کراچی کے نوجوانوں کو 50 ہزار روپے کی نوکری تک نہیں مل رہی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کچرے سے بھرا پڑا ہے، جہاں قاتل ڈمپر شہریوں کو کچلتے جا رہے ہیں، یہاں ترقی کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی ہے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا کہنا ہے کہ آج 9 مئی کے کرداروں کو سزائیں ہوئی ہیں، امید کی کرن جاگی ہے، اصل سزائیں تو اس سیاسی جماعت کی لیڈر شپ کو ہونی چاہئیں، سزائیں ان کو ہوں جنہوں نے نوجوانوں کو آگے کر دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ آج تک اس ملک میں کسی کو پورا انصاف نہیں ملا، امید کی نئی کرن صرف ایس آئی ایف سی ہے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ یادگارِ شہداء کو گرانا ناقابلِ برداشت ہے، 9 مئی کے واقعات کرانے والوں کو سزا ملے گی تو انصاف ہو گا۔