کراچی (نسیم حیدر) کیا گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو ہٹایا جارہا ہے؟ فیصل واوڈا نے کامران ٹیسوری کا نام لیے بغیر کہا کہ میں نے تو الارم بجادیا ہے، ایک ہفتہ یا 3ماہ لگ سکتے ہیں، جبکہ گورنر کامران ٹیسوری نے کہا کہ جس یونیورسٹی سے فیصل واوڈاڈاکٹر بنے ، وہاں سے میں نے پی ایچ ڈی اور سرجن شپ کی، لیکن سوال یہ ہے کہ جب فیصل واوڈا اور کامران ٹیسوری کی یونیورسٹی ایک ہے تو پھر دونوں میں تند و تیز جملوں کا تبادلہ کیوں۔ تفصیلات کے مطابق کیا گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو ہٹایا جارہا ہے؟ رکن قومی اسمبلی فیصل واوڈا نے ایک صوبائی گورنر پر الزامات کی بارش کرکے ایک بار پھر یہ بحث چھیڑدی ہے کہ آیا سندھ کے گورنر محمد کامران خان ٹیسوری کی کرسی کہیں سرکنے تو نہیں لگی؟فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں نام تو نہیں لیا تھا مگر انکا اشارہ واضح تھا کہ وہ کس صوبے کے گورنر کو تنقید کانشانہ بنا رہے ہیں۔گورنر سندھ کو تبدیل کیا جارہا ہے یا نہیں،اسکا ذکر بھی ہوگا اور یہ بھی کہ فیصل واوڈا نے تنقید کے تیر اچانک ایک صوبائی گورنر کی جانب کیوں چلانا شروع کردیے مگر پہلے یہ دیکھ لیں کہ فیصل واوڈا کے الفاظ کیا ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں فیصل واوڈا نے کہا کہ ایک صوبائی گورنر مشکل میں آنے والا ہے ،اس سوال پر کہ آیا گورنر کی کرسی سرکتی تو نظر نہیں آرہی، فیصل واوڈا بولے ہاں مجھے نظر آرہی ہے بہت جلد۔نام لیے بغیر فیصل واوڈا نے بعض نشانیاں بتانے کی کوشش کی اور کہا کہ جو نام بیچ رہا ہے، جو مال بنا رہا ہے ، جو جھوٹ بول رہا ہے،جو کنفیوژن کریئٹ کررہا ہے۔ اس سوال پر کہ یہ کنفیوژن کس کے درمیان کریئٹ کی جارہی ہے، واوڈا بولے کہ سب جگہ کے اوپر۔میں نے تو الارم بجادیا ہے۔اس میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے، ایک مہینہ لگ سکتا ہے، دو مہینے لگ سکتے ہیں، تین مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔باوثوق ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ فیصل واوڈا کا براہ راست اشارہ گورنر سندھ کی جانب تھا۔ اسی لیے گورنر سندھ نے بھی اپنی توپوں کا رخ اچانک فیصل واوڈ ا کی جانب کردیا۔گورنر سندھ نے پہلے تو یہ کہا کہ فیصل واوڈا ہمارے بھائی ہیں۔بہت اچھے کھلاڑی ہیں مگر جذباتی کھلاڑی ہیں، کبھی کبھی یہ بھول جاتے ہیں کہ کون سی سائیڈ سے کھیلنا ہے تو اسکے لیے انہیں بالکل اجازت ہے۔کامران خان ٹیسوری بولے کہ وہ فیصل واوڈا کی باتوں کا اس لیے برا نہیں مانتے کہ جو اچھا کھلاڑی ہو، دل کا بھی اچھا ہو، اگر وہ کبھی جذبات میں آکر اپنے ہی گول کیپر کے پاس گول ماردیتا ہے اور پھر ایک دم سے سر پر ہاتھ آتا ہے کہ یار یہ کیا کرگیا۔گورنر سندھ نے کہا کہ جس یونیورسٹی سے فیصل واوڈا صاحب ڈاکٹر بنے ہیں، وہیں سے ہم نے پی ایچ ڈی اور سرجن شپ کی ہے۔ہماری یونیورسٹی ایک ہی ہے۔سوال یہ ہے کہ جب گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور رکن قومی اسمبلی فیصل واوڈا کی یونیورسٹی ایک ہی ہے تو پھر دونوں میں تند وتیز جملوں کا تبادلہ کیوں جاری ہے۔ایک باوثوق زریعہ نے اس نمایندے کو بتایا کہ ایک اہم میٹنگ میں فیصل واوڈا کا تذکرہ ہوا۔ اس پر گورنر سندھ نے سیاسی لحاظ سے کوئی بات کہی جو فیصل واوڈا کے امیج سے متعلق تھی۔اسی زریعہ نے بتایا کہ میٹنگ میں موجود ایک سیاسی شخصیت جو فیصل واوڈا کی ہم نام ہے، اس نے وہ بات فون پر رکارڈ کرکے فیصل واوڈا تک پہنچا دی۔ جس پر رکن قومی اسمبلی طیش میں آگئے اور یہ بیان دیدیا۔اس میٹنگ اور اس شخصیت کا ذکر پھر کبھی کریں گے،تو کیا گورنر سندھ کی تبدیلی سے متعلق فیصل واوڈا کے اس اشارے کا حقیقت سے کوئی تعلق بھی ہے؟اہم زرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے چار پانچ روز سے سندھ میں ہلچل مچنا شروع ہوئی ہے، اسکے بعد جس سیاسی شخصیت کی قمیض میں کالر ہے، اس نے اپنے کالر کھڑے کرکے خود کو گورنر سندھ کے طورپر پیش کرنا شروع کردیا ہے۔کچھ شیروانیاں پہن کر چیک کررہےہیں کہ کہیں تنگ تو نہیں ہوگئی؟اسی نمایندے نے اگست میں سلسلہ وار تین کالم لکھے تھے جس میں گورنر سندھ کو ہٹانے کیلیے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان جاری بات چیت سے متعلق حقائق بتایے گئے تھے اور واضح کردیا گیا تھا کہ اگر ایک شخصیت کی بات مان لی گئی تو گورنر سندھ کو تبدیل نہیں کیا جائےگا۔ویسا ہی ہوا۔ایک اہم زریعہ نے اس نمایندے کو یہ بھی بتایا کہ فیصل واوڈا اور گورنر سندھ دونوں ہی کو بعض دوراندیش افراد نےمشورہ دیا ہے کہ یہ وقت سیاسی بیان بازی کا نہیں، ملک اور عوام کیلیے کچھ کرنے کا ہے۔چونکہ گورنر سندھ پچاس ہزار طلبہ کو آئی ٹی مارکی میں پڑھا رہے ہیں، اگلے سال پچاس ہزار طلبہ کا نیا سیشن شروع ہونے والا ہے اور یہ سلسلہ حیدرآباد سمیت سندھ میں بھی بڑھے گا۔ گورنر سندھ ساڑھے آٹھ لاکھ افراد کو مفت راشن بانٹ چکے ہیں،موٹرسائیکلیں، رکشے، فون اور لیپ ٹاپ بھی طلبہ اور ضرورت مندوں میں بانٹ رہے ہیں، اسلیے انکا نعم البدل فی الحال کوئی نہیں۔انہیں نہ ہٹانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نہ صرف پنجاب اور بلوچستان کے گورنرصاحبان بلکہ کئی وفاقی وزرا بھی سندھ گورنر ہاوس کراچی آکر یہ تسلیم کرچکے ہیں کہ انہیں بھی کامران ٹیسوری جیسے کام کرنا چاہیں۔سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کامران ٹیسوری اس یونیورسٹی کانام روشن کررہے ہیں جس سے بقول خود انہوں نے اور فیصل واوڈا نے تعلیم حاصل کی ہے۔یہی وجہ ہے کہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ میں تو جب سے آیا ہوں لوگ جانے کی باتیں کررہے ہیں۔ میں اس بات پر پریشان ہوں کہ جو آنے کا سوچ رہا ہے وہ آ کیوں نہیں پارہا۔لیکن میں اسکے لیے صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ بچپن سے ہم نے ٹرک کے پیچھے لکھا دیکھا ہے کہ محنت کر، حسد نہ کر۔