• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان تقریباً 150 ممالک کو اپنی مختلف مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ رواں مالی سال اس کیلئے امریکہ سب سے بڑا برآمدی اور چین سب سے بڑا درآمدی ملک بن گیا ہے۔ پہلے پانچ ماہ کے دوران امریکہ کے ساتھ تجارتی توازن پاکستان کے حق میں اور چین کے ساتھ پاکستان کے خلاف ہے۔ امریکہ کیلئے پاکستان کی برآمدات زیادہ اور درآمدات کم رہیں جبکہ اسی مدت میں چین کیلئے پاکستانی برآمدات کم اور درآمدات کہیں زیادہ رہیں۔ جولائی تا نومبر کے دوران پاک امریکہ دو طرفہ تجارت کا حجم تین ارب پانچ کروڑ ڈالر رہا جس میں امریکہ کے لئے پاکستان کی برآمدات دو ارب پینتالیس کروڑ ڈالر رہیں اور درآمدات کا حجم 59 کروڑ 42 لاکھ ڈالر رہا ۔برآمدات میں 14فیصد اضافہ ہوا۔ اسی مدت کےدوران پاک چین دو طرفہ تجارتی حجم 7 ارب 19 کروڑ 41 لاکھ ڈالر رہا اور چین کیلئے پاکستانی برآمدات ایک ارب بارہ کروڑ 46 لاکھ ڈالر اور درآمدات 6 ارب 7 کروڑ ڈالر رہیں۔ اس طرح چین سے درآمدات 15 فیصد بڑھیں اور برآمدات میں 14 فیصد کمی ہوئی۔ چین سے درآمدات میں تیزی سے اضافہ مالی سال 2022 میں اربوں ڈالر کے ساتھ عروج پر پہنچا تھا۔ اگرچہ چین پاکستانی مصنوعات کو اپنی مارکیٹ پیش کر رہا ہے تا ہم برآمد کنندگان کے مطابق پیداواری لاگت چینی مارکیٹ میں پاکستان کو غیرمسابقتی بناتی ہے۔ چین ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات میں بھی مدمقابل ہے۔ پاکستان کے پاس چینی مارکیٹ میں فروخت کیلئے محدود مصنوعات ہیں۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران خطے کے 9 ممالک کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 11 فیصد بڑھ گیا ہے جس کی بنیادی وجہ چین اور بھارت سے درآمدات کا بڑھنا ہے۔۔ برآمدات میں اضافے کیلئے پیداواری شعبوں صنعت اور زراعت میں صلاحیت بڑھانے پر توجہ دینا ہو گی۔

تازہ ترین