• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کی تاریخ میں آئے بد ترین سونامی کو 20 سال ہو گئے

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

دنیا کی تاریخ میں آئے بد ترین سونامی کو 20 سال ہو گئے۔

9 اشاریہ 1 شدت کے سونامی میں دنیا کے مختلف ممالک میں 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد لوگ لقمۂ اجل بن گئے تھے۔

26 دسمبر 2004ء کے روز انسانی تاریخ کے بد ترین سونامی کو 20 سال بیت گئے، انڈونیشیا، بھارت، تھائی لینڈ، سری لنکا سمیت 9 ممالک میں آنے والے اس سونامی سے مجموعی طور پر 2 لاکھ20 ہزار افراد جان سے گئے، انڈونیشیا کے سماٹرا جزائر کے قریب سب سے طویل فالٹ لائنز پر شام 7 بج کر 59 منٹ پر زیرِ آب سمندر کی سطح پر بھارت اور برما کی مائکرو پلیٹ پر رونما ہونے والے زلزلے نے 30 میٹر (100 فٹ) اونچی لہروں کو پیدا کیا اور اِن سے اتنی طاقت خارج ہوئی جو دوسری جنگِ عظیم کے دوران ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹم کے برابر تھی۔

ابتدائی طور پر اس زلزلے کی شدت 8 اشاریہ 8 بتائی گئی تھی، لیکن بعد میں امریکی جیولوجیکل سروے نے اس کی شدت 9 اشاریہ 1 بتائی تھی۔

انڈونیشیا کے شمال میں واقع سماٹرا جزائر اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے جہاں 1 لاکھ 20 ہزار لوگ جان سے گئے، جبکہ انڈونیشیا میں مجموعی طور پر 16لاکھ 5 ہزار سے زائد شہری اس قدرتی آفت کی نظر ہوئے جو دنیا میں اس تباہی کا سب سے بڑا حصہ تھا۔

انڈونیشیا میں تباہی پھیلانے کے بعد یہ لہریں گھنٹے بھر میں بِحر ہند کے دیگر ممالک میں گولی سے دگنی رفتار سے پہنچ گئیں، سری لنکا میں 35 ہزار، بھارت میں 16 ہزار 4 سو، تھائی لینڈ میں 8 ہزار 3 سو 45 افراد اس تباہی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اس تباہی کی نتیجے میں 1 اعشاریہ 5 ملین انسان گھر سے بے گھر ہوئے، لاکھوں عمارتیں تباہ ہوئیں، اقوامِ متحدہ کے مطابق ان کی کل 14 بلین ڈالرز کی امداد اس حوالے سے لگائی گئی۔

اس تباہی سے دنیا میں بسے انسانوں نے کیا سیکھا؟

اس تباہی کے بعد دنیا میں کے مختلف علاقوں میں 14 سو خصوصی پیشگی اطلاع دینے کے مراکز قائم کیے گئے جو مستقبل میں اس قسم کی تباہی کے حوالے سے پیشگی اطلاع جاری کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس قسم کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے سونامی کی تباہی کے اثرات اتنے زیادہ وسیع ہوئے۔

خاص رپورٹ سے مزید