اسلام آباد (این این آئی،اے پی پی) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ اور مردم شماری میں تاخیر کے معاملے پر چھوٹے صوبوں کے خدشات اور تحفظات دور کئے جانے چاہئیں، اپوزیشن جماعتیں ملک باالخصوص سندھ میں زیادہ لوڈشیڈنگ اور کالا باغ ڈیم کے حق میں چیئرمین واپڈ ا کے بیانات کے خلاف احتجاجاً واک آوٹ کر گئیں، چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مسلسل دوسرا بجٹ پرانے این ایف سی ایوارڈ کے تحت پیش کیا ہے، نئے این ایف سی ایوارڈ کیلئے پیش رفت ہونی چاہیے تھی، ہر پانچ سال کے بعد نئے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان آئینی تقاضا ہے،اسکے علاوہ مردم شماری میں بھی مسلسل تاخیر ہو رہی ہے، ان دونوں معاملات پر چھوٹے صوبوں کے خدشات ہیں ،این ایف سی ایوارڈ اور مردم شماری کے معاملے پر جلد پیشرفت کی ضرورت ہے ، وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ 7ویں این ایف سی ایوارڈ کو صدارتی حکم کے تحت قانونی تحفظ دیا گیا ہے، اسکی مدت ختم نہیں ہوئی ، تین ورکنگ گروپس نے اپنی رپورٹس دے دی ہیں، چوتھے گروپ کی رپورٹ آنے کے بعد نئے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر صوبوں کو دیوار سے لگانے کی بات درست نہیں۔اجلاس 25 جولائی پیر کی سہ پہر ساڑھے چار بجے تک ملتوی کردیا گیادریں اثنا سینیٹ میں قائمہ کمیٹی برائے تجارت کی مئی 2015ءسے مئی 2016ءتک کے عرصہ کیلئے کمیٹی کی خصوصی رپورٹ پیش کی گئی اور وزارت تجارت اور اس کے ذیلی محکموں کے لئے بجٹ کی تخصیص اور استعمال سے متعلق بھی رپورٹ پیش کردی گئی ،علاوہ ازیں دہشت گردی کیخلاف جنگ سے پاکستان کو 112 ارب ڈالر کے نقصان سے متعلق تحریک التواءکی منظوری کا معاملہ نمٹا دیا گیا ، سینیٹر محسن لغاری نے قومی زرعی تحقیقی مرکز کی 1400 ایکڑ اراضی کی رہائشی اور کمرشل پلاٹوں کے لئے مجوزہ منتقلی سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ چیئرمین نے ہدایت کی کہ سینیٹ کے ارکان اور دیگر سرکاری عہدیداروں کے غیر ملکی دوروں کے دوران جو بھی تحائف انہیں آئندہ ملیں گے ان کا باقاعدہ ریکارڈ سینیٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیاجائے گا۔