• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی صارفین پر ٹیکسز، سرچارجز اور کراس سبسڈیز کا بوجھ ڈالا گیا، نیپرا کی رپورٹ میں انکشاف


نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پاور سیکٹر کی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2024 جاری کر دی۔

نیپرا کی رپوٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 24-2023 میں بجلی کمپنیاں نقصانات کم اور وصولیاں بڑھانے میں ناکام رہیں، سسٹم کی نااہلی سے بجلی صارفین پر ٹیکسز، سرچارجز اور کراس سبسڈیز کا بوجھ ڈالا گیا، بڑھتی قیمتیں، ٹیکسز، سرچارجز، فیسیں، ڈیوٹیز سے صارفین کےلیے ادائیگی ناممکن ہوگئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بجلی کمپنیوں کا کنٹرول نجی شعبے کے حوالے کرنے پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق بڑھتے نقصانات اور وصولیاں کم ہونے سے ایک سال میں 590 ارب 51 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، مالی سال 24-2023 میں بجلی کمپنیوں کے ٹی اینڈ ڈی لاسز 18.31فیصد رہے، وصولیاں کم ہونے سےگردشی قرضے میں 314 ارب51 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔

مالی سال 24-2023 میں بجلی صارفین نے اوسط 33.88 فیصد بجلی استعمال کی، باقی ماندہ 66.12 فیصد استعمال نہ ہونے والی بجلی کا بوجھ بھی صارفین نے ادا کیا۔

 نیپرا رپورٹ میں کہا گیا کہ فیڈر بند کرنے کی بجائے نادہندگان کے خلاف کارروائیاں کرنی چاہئیں، کےالیکٹرک سمیت ڈسکوز کے واجبات 2 ہزار 320 ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔

قومی خبریں سے مزید