• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتیں قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں‘‘ اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے گزشتہ روز ان الفاظ میں ایک ایسی حقیقت کا اظہار کیا ہے جسے دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے اور جس کے ذریعے معاشی ترقی اور خوشحالی میں عوام کی شرکت یقینی بنائی جاسکتی ہے۔ چین اور جاپان سمیت متعدد ملکوں نے اس حوالے سے شاندار اور لائق تقلید مثالیں قائم کی ہیں۔ پاکستان میں بھی ایک دور میں اسمال اسکیل انڈسٹریز کے ادارے کے ذریعے اس سمت میں نہایت قابل قدر اور مفید پیش رفت عمل میں آئی تھی لیکن حکومتوں کی اکھاڑ پچھاڑ اور سیاسی بحرانوں نے پالیسیوں کا تسلسل برقرار نہ رہنے دیا اور بڑے کاروبار چھوٹی صنعتوں کے فروغ میں رکاوٹ بن گئے۔ اس تناظر میں موجودہ حکومت کی چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کو ترقی دینے کی کوشش یقینا نہایت مستحسن ہے۔ بریفنگ کے دوران اجلاس کو بتایا گیا کہ سمیڈا کا ادارہ وزیراعظم کی ہدایت پر تشکیل دیا گیا ہے اور اسکے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس باقاعدگی سے ہو رہے ہیں۔ ایس ایم ایز سیکٹر کی اسٹیئرنگ کمیٹی میں گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر کے چیف سیکریٹریوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت چھوٹے اور بڑے کاروباروں کو ضروری سہولتیں فراہم کرنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ پاکستان کی صنعتوں کو عالمی سپلائی چین کا حصہ بنانے کیلئے تمام ضروری سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے صراحت کی کہ چھوٹے اور درمیانہ درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کیلئے مرکزاور صوبوں کو باہمی تعاون سے کام کرنا ہوگا۔ بریفنگ کے دوران شرکائے اجلاس کو بتایا گیا کہ چھوٹے اور درمیانہ درجے کے کاروبار کی ترقی کیلئے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ایس ایم ایز کو قرضے دینے کیلئے فارم کو آسان بنائیں جبکہ وزارت صنعت و پیداوار نے ایس ایم ایز کی ترقی کیلئے صوبائی حکومتوں کیساتھ روابط کو بہتر بنایا ہے۔ سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے ایس ایم ایز کیلئے جامع حکمت عملی تیار کی ہے اورپنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر کی حکومتیں اس حوالے سے حکمت عملی بنا رہی ہیں۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ملک میں چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں اور کاروبار کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ ان تفصیلات سے واضح ہے کہ وفاقی حکومت نے معاشی بحالی کے جاری پروگرام میں چھوٹے کاروبار اور صنعتوں کے فروغ کو بھرپور اہمیت دینے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔ پاکستان اس حوالے سے چین کے تجربات سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ چین نے چھوٹے سرمایہ کاروں اور دستکاروں کو آسان شرائط پر قرض، بجلی گیس کے نرخوں میں رعایت ، کئی سال تک ٹیکس میں چھوٹ اور تیار کردہ سامان کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے کے سرکاری طور پر بندو بست جیسی سہولتیں فراہم کرکے چھوٹی صنعتوں کو عوام کی خوشحالی اور قومی معیشت کی ترقی کا نہایت اہم حصہ بنادیا۔ اس کے نتیجے میں چین نے عالمی منڈیوں میں مسابقت کی ایسی صلاحیت حاصل کی کہ کوئی اسکا مدمقابل نہ رہ گیا۔ پاکستان میں کھڈی پر کپڑے کی تیاری، قالین بافی، کشیدہ کاری، زیورات سازی، مٹی سے بنے سجاوٹی ظروف، کھیلوں کا سامان اور ایسی بہت سی اشیاء چھوٹی صنعتوں میں شامل ہیں۔ سندھی اجرک، پشاوری چپل، بلوچی کشیدہ کاری سے تیار مصنوعات دنیا بھر میں مقبول ہیں اور مطلوبہ سہولتیں فراہم کرکے اور عالمی منڈیوں تک رسائی آسان بنا کر ان چھوٹی صنعتوں کو واقعتا قومی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بنایا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین