سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ مقامی خریداری پر ڈالر میں ادائیگی کی اجازت نہیں دیں گے، اس کو روکنے کیلئے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہوئی تو کریں گے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مقامی خریداری پر ڈالر میں ادائیگی کی اجازت نہیں دے سکتے، بینکوں کو ویزا اور ماسٹرکارڈ سے لاکھوں ڈالر مل رہے ہیں، میرا اندازہ ہے کہ کارڈز کو سالانہ ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کی جارہی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو دی گئی بریفنگ پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے شبہات کا اظہار کیا۔
محسن عزیز نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے گروتھ کس طرح آئے گی، وزیرخزانہ نے بتایا برآمدات کو مرحلہ وار بڑھانا ہے، تین سال میں شرح نمو کو 6 فیصد کیا جائے گا۔
شبلی فراز نے وزیرخزانہ کا دعویٰ غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اڑان پروگرام ہچکولے کھا رہا ہے، وزیر خزانہ نے جواب دیا شرح سود میں کمی سے انڈسٹری کو خاصا ریلیف ملا ہے، دو سے تین ماہ میں اثرات نظر آئیں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ترجیحی فنانسنگ کو بڑھانے کےلیے پالیسی اقدامات کررہے ہیں، ابھی تک اس سال کےلیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہے۔
شبلی فراز نے سوال کیا یہ کس طرح سرپلس ہے، جس پر گورنر نے جواب دیا کہ ملکی برآمدات میں 10 سے 12 فیصد اضافہ ہو رہا ہے، رواں سال ترسیلات زر 35 ارب ڈالرز تک رہنے کا امکان ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ جب ہمیں ڈالر کی اشد ضرورت تھی اس وقت ایک بینک 25 لاکھ ڈالر ہر ہفتے کی ترسیلات کرتا رہا، ویزا اور ماسٹرکارڈ کو روپے والے اکاؤنٹ سے ڈالر وصولی کی اجازت دی گئی، ویزا اور ماسٹرکارڈز ملک کے سارے اے ٹی ایمز کو کنٹرول کرتے ہیں، اسٹیٹ بینک اس کو کیوں روک نہیں رہا؟
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس پر کافی کام کیا گیا ہے، 2022 میں کارڈز پر 1 ارب 40 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی گئی، ویزا اور ماسٹرکارڈ پر 30 ہزار ڈالر کی حد لگائی گئی، اس سے ترسیلات 80 کروڑ ڈالر پر آگئی، پاکستان نے مقامی سطح پر پے پال کارڈ جاری کیا۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مقامی کارڈ تو بہت کم لوگ استعمال کرتے ہیں، مقامی اے ٹی ایم سے روپے نکلوانے پر ادائیگی ڈالر میں کی جاتی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مقامی اے ٹی ایم سے روپے نکلوانے پر ادائیگی ڈالر میں نہیں کی جاتی، سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آپ بینکوں کا ریکارڈ ہمیں فراہم کریں، بینکوں سے ویزا اور ماسٹرکارڈ کی سالانہ ادائیگی کی تفصیلات فراہم کریں، گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہم کمیٹی کو تمام تفصیلات فراہم کر دیں گے۔
حکام اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اے ٹی ایم کے استعمال پر ڈالر میں ادائیگی نہیں کی جاتی، دکانوں پر ادائیگی کی صورت میں صارف اور دکاندار کے بینک اور کارڈ کمپنیاں فیس چارج کرتی ہیں، اسٹیٹ بینک بینکوں کے کارڈز کو چیک کرتا ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم اجازت نہیں دے سکتے کہ غیر ملکی کمپنیاں یہاں سے روپے کی ادائیگی کو ڈالر میں وصول کریں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اگرکمیٹی نے پابندی کا کہا تو یہ کمپنیاں یہاں سے چلی جائیں گی۔