پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان زندگی کے مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے مواقع کی تلاش نصف صدی سے زائد عرصہ کے بعد دو بچھڑے ہوئے بھائیوں کے دوبارہ ملنے کی بہت بڑی خوشخبری ہے جسے وہ لوگ زیادہ محسوس کرسکتے ہیں جنھوں نے بنگالی مسلمانوں کو لڑجھگڑ کر پاکستان میں شامل ہوتے اور پھر اسی طریقے سے اپنی راہیں جدا کرتے دیکھا۔یہ اسلامی تاریخ کا بہت بڑا المیہ تھا جو دشمن قوتوں کی سازشوں اور اس وقت کے حکمرانوں کی ہوس اقتدار اور سیاسی ناہمواریوں کے باعث وقوع پذیر ہوا۔تاہم شیخ مجیب الرحمٰن کے خانوادے کی آمریت نے بنگلہ دیشیوں کی آنکھیں کھول دیں اور آج اس کی بیٹی وزیراعظم شیخ حسینہ بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہے۔اس کے باپ سے بابائے بنگلہ دیش کا طغریٰ بھی چھین لیا گیا ہےاور ایک ایسی عبوری حکومت قائم ہوگئی ہے جو پاکستان سے اپنا رشتہ بحال کرکے دوستی اور تعاون کو فروغ دینے کیلئے کام کررہی ہے۔اس حوالے سے قاہرہ میں بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کی وزیراعظم شہباز شریف سے جو ملاقات ہوئی،اسکے نتیجے میں رواں مہینے میں تین اعلیٰ سطحی وفود بنگلہ دیش بھیجے جارہے ہیں جو مختلف شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع تلاش کرینگے۔اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق مختلف شعبوں کی نمائندگی کرنیوالے تجارتی وفود ڈھاکہ جائینگےجو ممتاز کاروباری شخصیات پر مشتمل ہوں گے۔پاکستان اور بنگلہ دیش کی معیشت اور صنعتی پیداوار قدرتی طور پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ایک ملک میں استعمال ہونیوالا خام مال دوسرے ملک سے دستیاب ہوتا ہے،جس کا تبادلہ دونوں کے مفاد میں ہے۔دونوں ممالک کے مختلف شہروں کے درمیان پروازیں شروع کرنے کا بھی جائزہ لیا جائے گا جودوطرفہ تعلقات اور کاروبار بڑھانے میں مدد دے گا۔نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار فروری کے پہلے ہفتے میں ملائشیا کا دورہ کرنے کے بعد بنگلہ دیش بھی جائیں گے ۔دونوں ملکوں میں 13سال بعد یہ پہلا اعلیٰ سطح کا دورہ ہوگا ۔اسحاق ڈار کو باہمی تعلقات بڑھانے کیلئے بڑے فیصلے کرنے کا اختیار ہوگا۔اس کے بعد ڈاکٹر محمد یونس پاکستان آئیں گے۔انھیں اسلام آباد میں یوم پاکستان کی پریڈ کا مہمان خصوصی بنانے پر غور ہورہا ہے۔اسحاق ڈار کے بعد وزیراعظم شہباز شریف بھی بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے۔دونوں ممالک کے دارالحکومتوں میں تعینات ہائی کمشنروں سے کہا گیا ہے کہ باہمی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے ضروری اقدامات کریں،اس سلسلے میں کام شروع ہوچکا ہے۔پاکستان کی کاروباری برادری اور دوسری ممتاز شخصیات تقریباً 20سال بعد بنگلہ دیش جارہی ہیں۔اس کے جواب میں بنگلہ دیش کا وفد بھی پاکستان آئے گا۔ثقافتی وفود کے دوروں کا تبادلہ بھی زیرغور ہے۔اس سے دونوں ملکوں میں دوریاں ختم ہوں گی،پرانے زخم مندمل ہوں گے اور تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔بنگلہ دیش نے علیحدگی کے بعد بہت ترقی کی ہےاور پاکستان سے آگے بڑھ گیا ہے۔اس میں بنگلہ دیش کے نئے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کا ،جنھیں نوبل انعام بھی مل چکا ہے ،بہت بڑا کردار ہے۔پاکستان اپنی معاشی ترقی کیلئے بنگلہ دیش کے تجربات سے استفادہ کر سکتا ہے۔اسی طرح بنگلہ دیش بھی بھارت کے حلقہ اثر سے آزاد ہوکر عالمی برادری میں اپنا مقام پیدا کرسکتا ہے۔دونوں ملک طویل عرصہ تک اکٹھے رہے ہیں اور ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا ان کے اپنے مفاد میں ہے۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا یہ کہنا بجا ہے کہ بنگلہ دیش ہمارا بچھڑا ہوا بھائی ہے ۔دونوں مل کر ایک دوسرے کی تعمیروترقی میں مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں،جس سے پرانے زخم بھرے جاسکتے ہیںاور عام آدمی کی خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔