ایک میڈیا رپورٹ کےمطابق رواں مالی سال(2024-25ء) کی پہلی ششماہی میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 10فیصد کااضافہ نوٹ کیا گیا ہے،جو 8ارب 29کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 9ارب90کروڑ ڈالر کے حجم پر پہنچ گئیں۔2023-24ء میں ٹیکسٹائل برآمدات کا مجموعی حجم 17ارب47کروڑ ڈالرتھا اور 2022-23ءکے دوران ان کی مالیت 16ارب7کروڑ ڈالر تھی۔متذکرہ حوصلہ افزا صورتحال کے تناظر میں اس شعبے سے وابستہ ماہرین کا یہ بیان حکومتی توجہ کا متقاضی ہے کہ آنے والے دنوں میں امریکہ کی طرف سے بعض بڑے برآمد کنندگان پر ٹیرف بڑھنے کا عندیہ دیے جانے کی روشنی میں پاکستان کے پاس اپنی ٹیکسٹائل برآمدات بڑھانے کا سنہری موقع ہے۔ جس کیلئے اس شعبے کی ترقی میں حائل رکاوٹیں دور کیا جانا ضروری ہے۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ٹیکسٹائل صنعت کے خام مال کا بڑادارومدار مقامی زرعی شعبے پر ہی رہا ہےتاہم پیداوار کم ہوجانے سے ملکی ضرورت پوری نہیں ہورہی اور بھاری زرمبادلہ خرچ کرکے کپاس درآمد کرنی پڑرہی ہے۔ٹیکسٹائل کا شعبہ برآمدات میں 60فیصد کا حصہ دار ہونے کی بدولت پاکستانی معیشت کا اہم ستون سمجھا جاتا ہےجبکہ عالمی مارکیٹ میں موجودہ اور آنے والا دور ملبوسات کی تجارت کیلئے نہایت حساس نوعیت کا حامل ہے۔دوسری طرف پاکستان کا ٹیکسٹائل شعبہ سیاسی اور معاشی بحران کے باعث گوناگوں مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔متعلقہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فیشن انڈسٹری اربوں ڈالر کی بین الاقوامی فیشن مارکیٹ میں نمایاں مقام حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔پالیسی سازوں کو روشن امکانات کے پیش نظر اس شعبے کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کرنی چاہئیں،زمینی صورتحال دیکھتے ہوئے اس شعبےکی ازسرنوترجیحات متعین کرنے کا تقاضا بے جا نہیں۔