وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کیساتھ ترسیل کا نظام بہتر بنا رہے ہیں، بجلی کی پیداوار کے نئے پلانٹ لگانے جا رہے ہیں۔
چوتھی انٹرنیشنل ہائیڈرو پاور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ توانائی کے منصوبوں میں عوام کے مفاد کو مقدم رکھا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سستی توانائی کا حصول ترجیح ہے، ہم نے 9 ماہ میں پاور سیکٹر میں ’اسٹیٹس کو‘ کو چیلنج کیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگلے دس سال میں جو پاور پلانٹ آنے تھے وہ کیوں آنے چاہئیں، آج پاکستان میں کبھی بھی مقابلہ بازی میں بجلی نہیں خریدی گئی۔ آج تک ہم نے جو بجلی خریدی وہ کسی مجبوری میں خریدی۔
اویس لغاری نے کہا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈ کی تنظیم نو کررہے ہیں، اگلے دس سال کے ہم 17 ہزارمیگاواٹ کے پلانٹس کے ساتھ کمٹمنٹ کرچکے ہیں، ان پاور پلانٹس میں سے 80 فیصد اہلیت پر پورا نہیں اترتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا سی پی پی اے نے بجلی خریدنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے، مارچ سے بجلی خریداری میں کمپیٹیشن شروع ہوجائے گا۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ رینیو ایبل ریوولوشن ملک میں آچکا ہے، مہنگی بجلی کی وجہ سے سولر ریوولوشن آیا ہے، دس سال میں نیٹ میٹرنگ پر 10 سے 12 ہزار میگاواٹ اور بڑھے گا، ابھی کوئی بھی مڈل کلاس شہری نیٹ میٹرنگ پر نہیں ہے، نیٹ میٹرنگ ملک کے امیر ترین لوگ کر رہے ہیں۔