(گزشتہ سے پیوستہ)
یوں انہیں کنزروٹیو پارٹی کے بالمقابل ایک تیسری نیو ڈیموکریٹک پارٹی سے کولیشن بنانی پڑی جس کی قیادت ایک سکھ لیڈر جگمیت سنگھ کے ہاتھوں میں تھی اس پس منظر میں کینیڈا کی سکھ کمیونٹی کیساتھ انکا رویہ ضرورت سے زیادہ نرم رہا کینیڈا میں چونکہ سکھ کمیونٹی خاصی تعداد میں بستی ہے جن میں خالصتان تحریک سے وابستہ لوگوں کی بھی کمی نہیں جن کی جڑیں انڈین پنجاب میں ہوں یا نہ ہوں کینیڈا میں وہ اپنی علیحدگی پسندگی کا پروپیگنڈہ خوب کرتے ہیں شریمتی اندرا گاندھی نے 1984میں خالصتانی تحریک کو پنجاب سے بڑی حد تک کچل دیا تھا جس کی پاداش میں وہ خود بھی اپنی جان قربان کر بیٹھیں ۔اسی پس منظر میں کینیڈا کے خالصتانی سکھوں نے 23 جون 1985 ءکو ٹائم بم کے ذریعے ائیر انڈیا کا طیارہ جو 329 مسافروں کو لے کرمونٹریال سے ممبئی آرہا تھا خالصتان لبریشن فورس والوں نے آئرلینڈ کی فضائی حدودمیں اسے اڑا دیا تھا کوئی مسافر زندہ نہیں بچا تھا اگرچہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے تعاون سے پرائم منسٹر انڈیا راجیو گاندھی نے انڈین پنجاب سے دہشت گردی کی اس تحریک کا بڑی حد تک صفایا کر دیا تھا لیکن کینیڈا میں کسی نہ کسی صورت یہ لوگ اپنی کارروائیاں ڈالتے رہتے ہیں جو انڈیا اور کینیڈا کے تعلقات میں موجودہ خرابی کا باعث بنی ہیں۔ 2023 کی جی 20 کانفرنس میں شرکت کیلئے جسٹن ٹروڈو دہلی تشریف لائے تو انکی نریندر مودی کیساتھ ملاقات خوشگوار نہیں رہی تھی بلکہ انڈیا نے ان کے ساتھ سرد مہری کا رویہ اپنایا تھا اپنے جہاز میں خرابی کی وجہ سے وہ دو دن مزید رکے، تب بھی انڈین ذمہ داران نے انہیں نظر انداز کرتے ہوئے یہ احساس دلایا تھا کہ آپ ہمارے دہشت گردوں کو شیلٹر فراہم کرنے سے باز رہیں جبکہ جسٹن ٹروڈو اسے آزادی اظہار اور ہیومن رائٹس سے جوڑتے ہوئے کینیڈین شہری کی حیثیت سے انکی حفاظت اپنی ذمہ داری قرار دیتے تھے بالخصوص جون 2023ءمیں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو جس طرح برٹش کولمبیا میں گردوارہ کے باہر قتل کیا گیا اور اس کیخلاف سکھوں نے ٹورنٹو سمیت لندن ملبورن اور سان فرانسسکو میں مظاہرے بھی کیے جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ کے اندر کھڑے ہو کر جس طرح اس کی کڑیاں مودی سرکار سے ملائیں بھارتی سفیر اور ایجنٹ پر الزامات عائد کیے اس سے انڈیا کینیڈا تعلقات خرابی بسیار تک چلے گئے۔ کچھ اسی نوع کا معاملہ امریکا میں “سکھ فار جسٹس” نامی تنظیم کے سربراہ گروپتونت سنگھ پنوں کے ساتھ بھی ہوا وہ قاتلانہ حملے میں تو بچ گئے لیکن امریکی صدر جوبائیڈن نے یہ معاملہ نریندر مودی کے سامنے رکھا اور اپنے تئیں اس کے شواہد بھی فراہم کیے یہ بھی واضح رہے کہ نجر کے کیس میں بھی یہ امریکی و برطانوی انٹیلی جنس رپورٹس ہی تھیں جنہوں نے کینیڈین حکومت کو تحقیقات یا الزامات میں مدد دی اس طرح کا ایک حملہ مئی 2023 کو لاہور میں پرمجیت سنگھ پنجواڑہ پر بھی ہوا تھا جس میں وہ مارا گیا تھا اور برطانیہ میں اوتار سنگھ کھنڈا کو بھی ٹارگٹ کیا گیا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ را نے اجرتی قاتلوں اور افغانی ہتھیاروں کے ذریعے پاکستان میں چھ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی تانبا نامی شخص کو بھی نشانہ بنایا گیا اس حوالے سے انڈین میڈیا بالعموم دہشت گردی کے خلاف اسرائیل کی مثال پیش کرتا ہے کہ وہ بھی اپنے اتنک وادیوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں مگر ویسٹرن یا امریکی ذمہ داران کا موقف ہے کہ اسرائیل بھی اپنے دوست ممالک کی لحاظ داری یا ساورنٹی کا احترام کرتا ہے۔ آپ لوگوں کے پاس اگر شواہد ہیں تو کم از کم اپنے مغربی اتحادیوں سے شیئر کریں تاکہ ٹیررازم کے مرتکبین کے ساتھ حکومتی سطح پر نمٹا جائے ۔را کو براہ راست اس نوع کے اقدامات نہیں اٹھانے چاہئیں۔ یہ ہے وہ پس منظر جس میں کینیڈین پرائم منسٹر جسٹن ٹروڈو کے مودی انتظامیہ سے تعلقات اس قدر خراب ہوتے چلے گئے کہ انڈیا والوں کو ان تعلقات کی بحالی ایسی صورت میں ہی نظر آرہی تھی جب جسٹن ٹروڈو اپنے اعلیٰ ترین عہدے سے ہٹ جائیں ۔انڈین حکومت ظاہر ہے اس حوالے سے کینیڈا کے اندر کچھ بھی کرنے سے قاصر تھی اس لیے درویش نے یہ تحریر کیا ہے کہ ٹروڈو کو شاید مودی کی بددعا لگ گئی ہے جو ان کی پارٹی میں ان کے اپنے ہی آنکھیں دکھانے لگے ہیں اور امریکی صدر ٹرمپ نے بھی کینیڈا کے جواں سال لیڈر کی ذرا لحاظ داری نہیں کی حالانکہ ٹرمپ کی جیت پر ٹروڈو کس قدر مؤدب ہوکر امریکا ان کے پاس پہنچے مگر ٹرمپ نے انہیں پرائم منسٹر کہنے کی بجائے گورنرکہہ کر مخاطب کیا، یہ بولتے ہوئے کہ کینیڈا کو ہم ناروا سہولیات کیوں دیں؟ 25 فیصد ٹیرف تو لگے گا اگر آپ کو اس سے معاشی نقصان ہوتا ہے تو پھر مسئلے کو اس طرح حل کیے دیتے ہیں کہ آپ ہماری 51ویں ریاست بن جائیں ،کوئی ایشو ہی نہیں رہے گا۔ اس پر درویش کو قیام پاکستان کے فوری بعد ادا ہونے والے بانی پاکستان مسٹرمحمد علی جناح کے الفاظ یاد آگئے جنہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کینیڈا اور امریکا جیسے ہوں گے اتنی طویل دہائیاں گزرنے کے باوجود یہ تعلقات اس سطح کے تو نہیں ہو سکے اگر ہو بھی جاتے تو شاید آج پرائم منسٹر مودی ہمارے بلند پرواز کو کہہ رہے ہوتے کہ سارے ٹنٹنے ہی ختم ہو جائیں گے ،کشمیر ایشو رہے گا نہ کوئی علاقائی الجھاؤ، پاکستان کی معاشی حالت بھی ایک دن میں دنیا کی پانچویں بڑی معیشت جیسی ہو جائے گی ،آؤ ایک بار پھر ایکا کر لیتے ہیں ۔(جاری ہے)