2024ء میں ہالی وُڈ، بالی وُڈ اور لالی وُڈ میں کئی فلمی ستاروں، کئی فلمز نے فلم سازوں کی تجوریاں کو بَھر دیں، تو کئی موویز فلم میکرز کے اکاؤنٹس خالی کرنے کا سبب بنیں۔ زیرِ نظر مضمون میں گزشتہ برس دُنیا بَھر کی فلم انڈسٹریز میں ریلیز ہونے والی کام یاب اور ناکام فلمز کا ایک جامع تجزیہ پیش کیا جا رہا ہے۔
ہم سب سے پہلے جائزہ لیتے ہیں، پاکستان کی فلم انڈسٹری کا۔ 2022ء میں ریلیز ہونے والی بلاک بسٹر پنجابی فلم، ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘ دو برس بعد بھی دیگر موویز پر حاوی رہی۔ ’’جیو فلمز‘‘ کی جانب سے پیش کردہ اس فلم کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ اس وقت بھی مُلک کے مختلف سنیما گھروں کی زینت بنی ہوئی ہے۔ 2024ء میں مذکورہ فلم نے دیگر پاکستانی موویز کے مقابلے میں زیادہ بزنس کیا۔
واضح رہے کہ ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘ کو گزشتہ برس بھارت میں بھی سنیما گھروں کی زینت بننا تھا، لیکن انتہا پسند ہندوئوں نے پاکستانی فلم ہونے کے سب اسے وہاں ریلیز نہیں ہونے دیا۔ اور اگر یہ فلم بھارت میں ریلیز ہو جاتی، تو اب تک دُنیا بَھر میں 300کروڑ سے زائد کا بزنس کرنے والی یہ فلم 500کروڑ کلب میں داخل ہو چُکی ہوتی۔
پاکستان میں سالِ رفتہ دس سے زائد فلمز ریلیز ہوئیں، لیکن ان میں سے کوئی ایک فلم بھی باکس آفس پر ہٹ نہیں ہو ئی۔ گزشتہ برس سنیما گھروں کی زینت بننے والی فلمز میں ’’عُمرو عیّار‘‘ جیسی میگا بجٹ فلم بھی شامل تھی، لیکن اس فلم کے ہیرو، عثمان مختار فلم بینوں کو سینما گھروں میں لانے میں ناکام رہے۔ ’’عُمرو عیّار‘‘ کے ڈائریکٹر اظفر جعفری تھے۔
وہ اس سے قبل ’’سیاہ‘‘، ’’جانان‘‘، ’’پرچی‘‘، ’’شیردل‘‘ اور ’’ہیر مان جا‘‘ ڈائریکٹ کر چُکے تھے اور یہ بہ طور ڈائریکٹر ان کی چھٹی فلم تھی۔ سالِ رفتہ فلم، ’’نامعلوم افراد‘‘ کے ڈائریکٹر، نبیل قریشی کی آٹھویں فلم، ’’نابالغ افراد‘‘ بھی رنگ نہیں جما سکی۔ ہر چند کہ اس فلم کی کاسٹ میں بڑے فلم اسٹارز شامل نہیں تھے اور اس کا بجٹ بھی کم تھا، لیکن عید پر ریلیز ہونے کے باوجود یہ باکس آفس پر ہٹ نہیں ہو سکی۔ واضح رہے کہ نبیل اس سے قبل ’’نامعلوم افراد ٹو‘‘، ’’ایکٹر اِن لا‘‘، ’’قائدِ اعظم زندہ باد‘‘ اور ’’کھیل کھیل میں‘‘ سمیت سات فلمز کی ڈائریکشن دے چُکے ہیں۔
تاہم، عید الفطر پر ریلیز ہونے والی فلم، ’’دغا باز دل‘‘ کو مہوش حیات کی وجہ سے فلم بینوں کی جانب سے پذیرائی ملی، مگر یہ فلم بھی باکس آفس پر ہٹ نہیں ہو سکی۔ اس فلم کے ڈائریکٹر، وجاہت رؤف تھے اور ’’کراچی سے لاہور‘‘ ، ’’لاہور سے آگے‘‘، ’’چھلاوا‘‘ اور ’’پردے میں رہنے دو‘‘ کے بعد یہ ان کی پانچویں فلم تھی۔ یوں گزشتہ برس لالی وُڈ کے تین ’’تجربہ کار ڈائریکٹرز‘‘ بھی پاکستانی فلمی صنعت کو کوئی کام یاب فلم نہ دے سکے۔
2024ء میں سامنے آنے والی باقی پاکستانی موویز میں ’’ٹکسالی گیٹ‘‘، ’’نایاب‘‘، ’’لیچ‘‘، ’’ابھی‘‘ اور ’’پوپے کی ویڈنگ‘‘ شامل ہیں۔ گرچہ گزشتہ برس مقامی فلمز کے اعتبار سے پاکستانی فلم بینوں کے لیے مایوس کُن ثابت ہوا، لیکن اس سال پہلی پاکستانی اینیمیٹڈ مووی، ’’دی گلاس ورکر‘‘ کی ریلیز کو ایک مثبت پیش رفت کہا جا سکتا ہے۔
گزشتہ کئی برسوں سے بھارت کی فلم انڈسٹری میں روایتی ہیروز کی مانگ کم ہوتی جا رہی ہے، جب کہ 2024ء میں سلمان خان، عامر خان اور شاہ رُخ خان کی کوئی فلم ریلیز ہی نہیں ہوئی۔ نیز، رنبیر کپور بھی سینما اسکرین سے دُور رہے، جب کہ ہریتک روشن کی پروپیگنڈا فلم، ’’فائٹر‘‘ سال کی منہگی ترین مووی ہونے کے باوجود باکس آفس پر کوئی خاص کام یابی حاصل نہیں کر پائی۔
علاوہ ازیں، اجے دیوگن، اکشے کُمار، ٹائیگر شیروف اور رنویر سنگھ کی ’’سنگھم تھری‘‘ بھی سُپر ہٹ ثابت نہیں ہو سکی۔ یہ فلم باکس آفس پر ہارر کامیڈی مووی ’’بُھول بُھلیّاں تھری‘‘ کے سامنے ماند پڑ گئی، جس کی کاسٹ میں کارتک آریان، ودیا بالن اور مادھوری ڈکشٹ جیسے سُپر اسٹارز شامل تھے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ’’بُھول بُھلیّاں وَن‘‘ اور ’’بُھول بُھلیّاں ٹو‘‘ بھی سُپر ہٹ ثابت ہو چُکی ہیں۔
دریں اثنا، ہارر کامیڈی ہی کا تڑکا لیے فلم ’’ استری ٹو ‘‘ نے تو کمال ہی کردیا۔ اس مووی نے باکس آفس پر ’’پٹھان‘‘ اور ’’جوان‘‘ کے کئی ریکارڈز پاش پاش کر دیے۔ واضح رہے کہ راج کُمار راؤ اور شاردھا کپور کی اس فلم کا بجٹ پاکستانی کرنسی میں دو سو کروڑ تھا، جب کہ اس نے دُنیا بَھر میں تقریباً 25ارب کا بزنس کیا۔ اگر سالِ رفتہ کی ناکام ترین فلم کی بات کی جائے، تو غالباً یہ ’’اعزاز‘‘ اکشے کُمار اور ٹائیگر شیروف کی فلم، ’’بڑے میاں، چھوٹے میاں‘‘ کو ملے گا۔
اس فلم کا بجٹ6 ارب روپے سے بھی زائد تھا، لیکن یہ صرف 3ارب روپے کا بزنس کر سکی۔ گزشتہ برس فلم، ’’لاپتا لیڈیز‘‘ کا چرچا سب سے زیادہ رہا۔ اس شارٹ مووی کو فلم بینوں کی جانب سے خُوب پذیرائی ملی اور ہو سکتا ہے کہ ایوارڈز میں ’’استری ٹو‘‘ اور ’’لاپتا لیڈیز‘‘ باقی تمام موویز پر بازی لے جائیں۔ مذکورہ دونوں موویز کے علاوہ سال کے آخر میں ریلیز ہونے والی تیلگو فلم، ’’پشپا ٹو‘‘ بھی کام یابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے اور یہ ایکشن مووی باکس آفس پر کئی ریکارڈز توڑ چُکی ہے۔
واضح رہے کہ ’’پشپا ٹو‘‘ کے ٹریلر نے یو ٹیوب پر گزشتہ برس ریلیز ہونے والی باقی تمام موویز کے ٹریلرز کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اور یہ سال کی واحد فلم ہے کہ جس کے ٹریلر نے 10کروڑ ویوز حاصل کیے، جب کہ اس کے مقابلے میں ’’استری ٹو‘‘ کے ٹریلر نے 7کروڑ اور ’’فائٹر‘‘، ’’سنگھم تھری‘‘ اور ’’بڑے میاں، چھوٹے میاں‘‘ کے ٹریلرز 5کروڑ ویوز سے آگے نہ بڑھ سکے۔ دریں اثنا، ابو ظبی میں منعقد ہونے والی شان دار ’’آئیفا ایوارڈز 2024 ء‘‘ کی تقریب میں بھارتی فلمی صنعت کی چند بڑی شخصیات نے شرکت کی۔
اس تقریب میں رنبیر کپور کی فلم، ’’اینیمل‘‘ نے بہترین فلم کا ایوارڈ جیتا اور چھے دیگر بڑے ایوارڈز بھی اپنے نام کیے، جب کہ شاہ رُخ خان اور رانی مُکھرجی نے بالتّرتیب ’’جوان‘‘ اور ’’مسز چیٹرجی ورسز ناروی‘‘ کے لیے بہترین اداکار اور اداکارہ کے اعزازات حاصل کیے۔
ہدایت کاری کے شعبے میں ودھو ونود چوپڑا کو ’’12th فیل‘‘ کے لیے بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ ملا۔ علاوہ ازیں، خصوصی ایوارڈز میں ہیمامالنی کو بھارتی سنیما میں ان کی شان دار خدمات پر ’’آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ان انڈین سنیما ایوارڈ‘‘ سے نوازا گیا، جب کہ عالیہ اگنی ہوتری کو سال کی بہترین نووارد اداکارہ کا اعزاز ملا۔
اگر لالی وُڈ کی موویز معیار، بجٹ اور بزنس کے اعتبار سے بھارتی فلمز کا مقابلہ نہیں کر سکتیں، تو بالی وڈ کی فلمز کا بھی کسی طور ہالی وُڈ کی موویز سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ 2024ء میں بالی وُڈ میں ریلیز ہونے والی فلمز نے سال بَھر میں مجموعی طور پر 100ارب پاکستانی روپوں کا بزنس کیا، جب کہ ان کے مقابلے میں اسی عرصے میں ہالی وُڈ کی موویز نے دُنیا بَھر میں 50کھرب روپے کمائے۔
دوسری جانب سالِ رفتہ پاکستانی موویز پوری دُنیا میں ایک ارب روپے کا بزنس بھی نہ کر سکیں۔ سالِ گزشتہ ہالی وُڈ کی صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے، تو ’’جوکر ٹو‘‘ نے فلم بینوں کو خاصا مایوس کیا۔ یہ مووی باکس آفس پر ہٹ ہوئی اور نہ ہی فلمی ناقدین کو پسند آئی۔ دریں اثنا، منہگی ترین فلمز میں سے ایک ’’ٹرانسفارمرز‘‘ کا جادو بھی نہیں چل سکا اور اس کی ناکامی سے فلم میکرز کو اچھا خاصا نقصان ہوا۔
سالِ رفتہ ہالی وُڈ میں روایتی موویز کے مقابلے میں اینی میٹڈ فلمز نے خُوب رنگ جمایا۔ یاد رہے کہ گزشتہ دو برس سے باکس آفس پر ہالی وُڈ کے سُپر ہیروز کی گرفت کم زور پڑ رہی ہے۔ 2024ء میں ہالی وُڈ کی کام یاب ترین اینی میٹڈ مووی، ’’ ان سائیڈ آؤٹ ٹو‘‘ رہی۔ اس فلم نے باکس آفس پر ڈیڑھ بلین ڈالرز (تقریباً5 کھرب پاکستانی روپے( کا بزنس کیا، جب کہ ’’ڈیڈ پُول اینڈ وولورائن ‘‘ سال کی دوسری کام یاب فلم قرار پائی۔ اس مووی نے فلم میکرز کو کم و بیش 4کھرب روپے کما کر دیے۔ سالِ رفتہ کی تیسری کام یاب اینی میٹڈ مووی، ’’ڈیسپی کیبل می فور‘‘ نے تقریباً 3 کھرب روپے کا کاروبار کیا۔
اگر گزشتہ برس دُنیا بَھر کے باکس آفس زون کے بزنس کی بات کی جائے، تو ان میں ’’امریکی باکس آفس‘‘ کو، جس میں امریکا اور کینیڈا کی اسکرینز شامل ہیں، سب پر سبقت حاصل رہی۔ 2024ء میں امریکا اور کینیڈا کے سینما گھروں نے مجموعی طور پر تقریباً8 ارب ڈالرز کا بزنس کیا۔ یعنی فلم سازوں کو 20کھرب روپے سے زائد کی کمائی صرف ان دونوں ممالک سے ہوئی۔ امریکی باکس آفس پر نمبر وَن کا اعزاز اب تک ’’اِن سائیڈ آؤٹ ٹو‘‘ کے پاس ہے اور یہ فلم صرف اس زون میں 2کھرب روپے سے زائد کا بزنس کر چُکی ہے۔
دوسری جانب ماضی کی طرح 2024ء میں بھی سب سے زیادہ موویز بھارت میں ریلیز ہوئیں۔ گزشتہ برس بھارت میں مختلف زبانوں کی ایک ہزار سے زائد فلمز منظرِ عام پر آئیں اور انہوں نے پورے انڈیا میں 1ارب ڈالرز یعنی 3کھرب روپے کا بزنس کیا۔ بھارت میں ایکشن مووی، ’’پشپا ٹُو‘‘ سال کی کام یاب ترین فلم ثابت ہوئی، جو اب تک 120ارب پاکستانی روپے کا بزنس کر چُکی ہے۔
اگر برطانیہ کی بات کی جائے، تو گرچہ یہاں سینما گھروں کی تعداد خاصی کم ہے، لیکن ٹکٹ منہگا ہونے کی وجہ سے یہاں فلمز اچھا خاصا بزنس کرنے میں کام یاب ہو جاتی ہیں۔ پورے یو کے میں تقریباً3 ہزار سینما گھر ہیں اور سالِ رفتہ انہوں نے تقریباً 3کھرب روپے کا بزنس کیا۔ ان سطور کی اشاعت تک برطانیہ میں بزنس کے اعتبار سے ’’اِن سائیڈ آوٹ ٹو‘‘ پہلے نمبر پر ہے۔اب ہم بات کرتے ہیں، چین کی فلم انڈسٹری کی۔
واضح رہے کہ آبادی کے علاوہ سنیما اسکرینز کی تعداد کے اعتبار سے بھی چین دُنیا کا سب سے بڑا مُلک ہے۔ چین میں اس وقت 65ہزار سے زائد سینما اسکرینز نصب ہیں، جب کہ اس کے مقابلے میں امریکا میں 35ہزار سینما اسکرینز موجود ہیں۔ گزشتہ برس چین میں ریلیز ہونے والی فلمز نے مجموعی طور پر 6ارب ڈالرز یعنی 15کھرب روپے سے زائد کا بزنس کیا۔ 2024ء میں یہاں زیادہ تر مقامی طور پر بننے والی فلمز ہی نے کام یابی حاصل کی، جب کہ غیر مُلکی موویز میں سے سب سے زیادہ بزنس ’’گوڈزیلا ورسز کانگ‘‘ نے کیا۔
ان دنوں ’’نیٹ فلیکس‘‘ کی صُورت کم و بیش ہر گھر ہی میں سلور اسکرین موجود ہے۔ نیٹ فلیکس کی مقبولیت سے جہاں سینما گھروں کا کاروبار متاثر ہوا ہے، وہیں اس امریکی اسٹریمنگ سروس نے ٹی وی پر آن ایئر ہونے والی فلمز کے بزنس کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ گزشتہ برس نیٹ فلیکس کی کام یاب ترین مووی، ’’ڈیمسل‘‘ رہی۔
سالِ رفتہ اس فلم کو دُنیا بَھر میں 14کروڑ بار دیکھا گیا۔ اگر نیٹ فلیکس پر دکھائی جانے والی بھارتی فلمز کی بات کی جائے، تو گزشتہ برس اس پلیٹ فارم پر سب سے زیادہ ہریتک روشن کی فلم، ’’فائٹر‘‘ اور ’’لاپتا لیڈیز‘‘ دیکھی گئیں اور ان دونوں کو ایک کروڑ سے زائد ویوز ملے، جب کہ انڈین ویب سیریز، ’’ہیرا منڈی ‘‘ پہلے نمبر پر رہی۔
لاہور کے پس منظر میں بننے والی اس فِکشن مووی کو معروف بھارتی ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی نے ڈائریکٹ کیا ہے اور اس میں سوناکشی سنہا، منیشا کوائرلہ، شیکھر سمن اور سنجیدہ شیخ سمیت کئی فن کاروں نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔
دوسری جانب فلم بینوں نے 2024ء کے اختتام پر 2025ء میں ریلیز ہونے والی میگا موویز کا انتظار شروع کر دیا ہے۔ بھارتی موویز کے شوقین افراد کو سنی دیول کی ’’1947ء لاہور‘‘، سلمان خان کی ’’سکندر‘‘، اکشے کُمار اور ارشد وارثی کی ’’جولی ایل ایل بی 3‘‘ اور ہریتک روشن کی ’’وار 2‘‘کا بے چینی سے انتظار ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ بالا تمام فلمز نہ صرف میگا بجٹ موویز ہیں، بلکہ ان کے ڈائریکٹرز بھی خوب تگڑے ہیں۔ اگر آئندہ برس ہالی وُڈ میں ریلیز ہونے والی موویز کی بات کی جائے، تو فلم بین ٹام کروز کی ’’مِشن امپاسیبل‘‘ کی راہ تک رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اب تک ’’مِشن امپاسیبل‘‘ سیریز کی 7فلمز ریلیز ہو چُکی ہیں اور یہ تمام موویز اب تک دُنیا بَھر میں مجموعی طور پر 4بلین ڈالرز یعنی مجموعی طور پر تقریباً 10کھرب روپے کا بزنس کر چُکی ہیں۔ تاہم، ان سطور کی اشاعت تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ 2025ء میں پاکستانی سینما گھروں میں کون کون سی نئی پاکستانی موویز دکھائی جائیں گی۔
البتہ ماہرہ خان اور فواد خان کی فلم، ’’نیلوفر‘‘ تکمیل کے مراحل میں ہے، جب کہ مشہود قادری کی ’’قلفی‘‘، جس میں جاوید شیخ، شہروز سبزواری، مومی رانا اور بابر علی نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے، تیار ہو چُکی ہے۔ علاوہ ازیں، ایکشن مووی، ’’دہلی گیٹ‘‘ کا بھی خوب چرچاہو رہا ہے، لیکن ان میں سے کسی فلم کے ریلیز ہونے کی تاریخ ہنوز سامنے نہیں آئی ہے۔