ادب، محض الفاظ کا مجموعہ نہیں، ایک زندہ، متحرک آئینہ ہے، جو معاشرتی تبدیلیوں، سماجی مسائل اور انسانی جذبات کی گہرائیوں کو منعکس کرتا ہے۔ عصرِحاضر کی ہنگامی خیزی، ٹیکنالوجی کی تیزرفتار ترقی، ماحولیاتی بحران اور سیاسی کش مکش کے اثرات ہر سطح پر محسوس کیے جارہے ہیں اور ادب بھی ان تبدیلیوں سے نہ صرف متاثر ہوا، ان مسائل کو بڑی گہرائی، باریک بینی سے بیان کیا، بلکہ یہ ثابت بھی کیا کہ آج بھی سماج کی نبض سمجھنے، اس کے زخموں پر مرہم رکھنے اور معاشرتی شعور میں اضافے کا سب سے موثر ذریعہ’’ ادب‘‘ ہی ہے۔
2024ء میں ہمارے معاشرے کی ذہنی، سماجی اور ثقافتی ترجیحات کیا رہیں، ہم نے کس حد تک تخلیقی سرگرمیوں کو پروان چڑھایا، کون سی اصناف اور موضوعات زیرِ بحث رہے اور آنے والے وقت میں ہمارے ادبی رحجانات کی سمت کیا ہوگی، ایک اجمالی جائزہ پیشِ خدمت ہے، جو یقیناً ہمارے شعور کو وسعت دینے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
2024ء کا سال پاکستان میں ادب کے حوالے سے نہایت متحرک اور متاثرکُن رہا۔ ادبی میلوں، کانفرنسز اور کُتب کی نمائشوں کی تعداد میں خاصا اضافہ ہوا اور ان تقریبات نے پاکستانی معاشرے میں اردو اور دیگر زبانوں کے ادب کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
سالِ گزشتہ کی سب سے بڑی ادبی تقریب آرٹس کائونسل کراچی کی ’’سترہویں چار روزہ عالمی اردو کانفرنس‘‘ تھی، جس میں دنیا بھر سے مندوبین شریک ہوئے۔ خصوصاً’’جشنِ کراچی‘‘ کے تحت ادب کے مختلف موضوعات اور اصناف پر گفتگو اورکُتب کی رونمائی اہمیت کی حامل سرگرمیاں رہیں۔
دیگر تقریبات میں پندرہواں کراچی لٹریچر فیسٹیول، ادب فیسٹیول (کراچی، اسلام آباد، لاہور)، پاکستان لٹریچر فیسٹیول (سکھر، لاہور، کوئٹہ)، تیسری دو روزہ چاک افسانہ کانفرنس، ایبٹ آباد لٹریچر فیسٹیول، فیصل آباد لٹریچر فیسٹیول، فیض ادبی میلہ، اکادمی ادبیات قومی تقریبِ تقسیمِ اعزازات، ساہیوال ادبی کانفرنس، کے ایل ایف اسلام آباد، سالِ نو ادبی میلہ، پشاور ادبی میلہ، جوش قومی ادبی سیمینار، ایوانِ جوش آرٹس کائونسل ایسٹ افتتاحی تقریب، حلقۂ اربابِ ذوق کاہفتہ وار اجلاس، ایک روزہ گجرات کانفرنس، کراچی انٹرنیشنل بُک فیئر، لاہور انٹرنیشنل بُک فیئر، کتابوں کی سبیل، کراچی اور ساکنانِ شہرِ قائد مشاعرہ وغیرہ شامل تھے۔ جب کہ نیشنل بُک فاؤنڈیشن، فیصل آباد کے نئے کتاب گھر کا بھی افتتاح ہوا۔
کتابوں کی اشاعت کا سلسلہ بھی سال بھر زور و شور سے جاری رہاکہ کُتبکا یہ ذخیرہ اردو ادب کی مختلف اصناف پر مشتمل ایک متنوّع اور بھرپور منظر پیش کرتا ہے۔ ان کُتبمیں شاعری، تنقید، افسانوں، سفرناموں، خودنوشتوں اور تراجم کے ساتھ حمدیہ، نعتیہ اور منقبت وقصائد کے مجموعے بھی شامل تھے۔ یوں کہیے، یہ تمام کُتب اردو زبان کے ادبی منظرنامے میں موجود تخلیقی اور تحقیقی پیش رفت کی جھلک پیش کرتی رہیں۔ذیل میں نگارشات اور ان کے تخلیق کاروں کے نام درج کیے جارہے ہیں۔
حمدیہ ، نعتیہ اور رثائی ادب:اللہ بس (سیّد ضیاء الدین نعیم)، کوئی اُن سا کہاں (تنویر پھول)، شفاعت (محمدضیغم مغیرہ)، رحمت نور محمد (سیّد محمود الحسن گیلانی)، جمالِ حرف (ظفر اقبال نوری)، عطا کا رُخ (دائود تابش)، اسمہ احمد (افتخار الحق ارقم)، اثاثۂ بخشش (عبدالجبار)، افضل البشر (قمر آسی)، عشق عقیدہ (علائوالدین خانزادہ)، شفق آباد (اختر عثمان)، فرشِ عزا (عقیل عباس جعفری)، خیرالانام (عابد رشید)، خراج (طارق جاوید)، قصائد درِ مدح ابو تراب (انتخاب، ترتیب و تدوین :رئیس عباس زیدی)۔
بہاریہ شاعری: شعری مجموعوں میں کلیات، نئے ایڈیشن اور بعض شعرا کے پہلے شعری مجموعے شائع ہوئے۔ اُن میں غزلیات، نظمیں، رباعیات اور نثری نظموں کے مجموعے وغیرہ شامل تھے۔یوں تو سالِ رفتہ بہت سے شعری مجموعے شائع ہوئے، چند منتخب کے نام یہ ہیں: انتخابِ میر (انتخاب: ناصر کاظمی)، محمل و جرس (جوش ملیح آبادی)، مجموعہ سراج الدین ظفر (تحقیق و انتخاب: فہیم شناس کاظمی)، تخلیقاتِ شاعر لکھنوی (مرتّب:ایاز پاشا)، دیوانِ غالب قلمی ( ترتیب و تہذیب:داؤد عثمانی)، شیرازہ (کلیات ِانور مسعود)، شہر میں گائوں (کلیاتِ ندا فاضلی)، رقصِ یعنی (محمود شام) ، کیوں (جون ایلیا) ، مَیں ایک سوال کا خلا ہوں(صابر ظفر)، گل مہر کے سائے (فراست رضوی)، لو ہم نے دامن جھاڑ دیا) کلیات اشفاق حسین)، اندیشے (محسن اسرار)، گلاب رنگ رتوں.... (امداد حسینی)، ماہِ عریاں (سرمد صہبائی)، بہت سے کام کرنے ہیں (حمیرا رحمان)، مکمل، نامکمل (کلیاتِ انور جمال)، بچّے، تتلی، پھول (ن م دانش)، ابد آثار (اختر عثمان)، ایک کمرے کی تنہائی (قمر رضا شہزاد)، اگلو اگلو آک ، ہم آگ چُراتے ہیں ، شفافیاں (وحید احمد) ابھی تنہائی نامکمل ہے (جاوید صبا)، دنیا گزار دی گئی (ریحانہ روحی)، تعبیریں (ذکیہ غزل)، الوداع، عکس رخِ باطن (اکرم کنجاہی)، نکلتا ہوا دن (فرخ یار)، رات مجھے اچھی لگتی ہے(رخشندہ نوید)، گردش میں ہیں معنی (ڈاکٹر اورنگ زیب)، عشق سمندر (باسط جلیلی)، قرض جاں (عدیل زیدی)، آگہی (تسنیم عابدی)، بااہتمامِ جنوں (عشرت معین سیما)، خود کلامی کا روزنامچہ (عارفہ شہزاد)، بے موسمی خواہشیں (ناصرہ زبیری)، کوئی نہیں دوست (ناہید ورک)، پانی میں گم خواب (نصیر احمد ناصر)، ردھم (نعیم سمیر)، ترا کیا بنا (تیمور حسن تیمور)، بند لبوں کی گویائی (طاہرہ غزل)، گل زارِ سخن (رفیع الدین راز۔ انتخاب:جاوید رسول جوہر)، دنیا میری ہتھیلی پر، خالی سڑک (ظہور چوہان) ابجد (دلاور علی آذر)، وہم و گماں سے پہلے (احمد امتیاز)، کوہِ ملال (سعید شارق )، آئینہ کون جوڑ سکتا ہے (عمران اعوان)، دھوپ نہاتی بارش (کومل جوئیہ)، ابتسام (جاذب گوندل)، ارتعاش (نوید ملک)، تشنہ لفظ (نزہت افتخار)، مسکراہٹ زیرِ لب (صدیق راز) کیفیت (محبوب کاشمیری)، عجیب سی چپ (فرح اقبال)، عکسِ شہر ِآرزو (خالق آرزو)، ریشمی خوابوں کی نیلی راکھ (مہناز انجم)، صاحب (پروین سجل)، یہ محبت کی مہربانی ہے (گل حوریہ)، عشق رقاص (افتخار فلک کاظمی)، اِک اور دن گزر گیا (حبیب الرحمٰن چوہان)، سورج کے ساتھ رقص (صادقہ نصیر)، تشکیک (دانش عزیز)، تلافی (جہانزیب ساحر)، کوئی ستارہ اُچھال (اجمل اعجاز)، پابریدہ نظمیں (مصطفیٰ ارباب)، کال (اسلم شاہد)، روشنی ایک حادثہ ہے (واحد سراج)، میرے خوابوں میں رعشہ ہو گیا ہے (ارشد عبدالحمید) سولہویں کائنات (توحید زیب)، کلام ِشکیل (شکیل احمد زیب) ، دام (صباحت عروج)، روزنِ سیاہ (عابد رضا)، دوپہر کا چاند (نذیر قیصر)، زندگی تمہی سے ہے (نادیہ سحر)، اُداسی چاک پر رقصاں (ندیم اجمل عدیم)، ہائی کائی (حمیدہ کشش)۔
ان شعری مجموعوں کے علاوہ ’’ریت اس نگر کی‘‘ (اورینٹل کالج، لاہور سے وابستہ شعرا کا تعارف اور منتخب کلام۔ انتخاب:مشتاق احمد)، عرشِ غزل (شعرا کی غزلوں کا انتخاب (شاہ روم خان ولی) اور کہیں شعر کوئی سنا دیا (انتخاب:شرجیل بخاری)، جیسے شعری انتخاب بھی شائع ہوئے۔ مزاحیہ شاعری کے بھی کئی مجموعے شائع ہوئے، جن میں ’’کلیات: مزاحیہ شاعری (ڈاکٹر انعام الحق جاوید)، ملتی رہا کرو (فخر عباس)، مرے جِن نکل گئے (حامد عتیق سرور) اور بشیراں تم تو واقف ہو (عزیز فیصل)قابلِ ذکر ہیں۔
ناول: بلٹ ٹرین اور دوسرے خواب (محمود شام)، ہر ایک جنم کی جانما ، وجود (حفیظ خان)، ہیچ (انیس اشفاق)، پانی پہ لکھی کہانی (عاصم بٹ)، رولاک (رفاقت حیات)،ٹائلی (امداد نیازی)، چراغ ساز (عثمان غنی رند)، سات جنم (شفقت نغمی)، راکھ ہوئی منزلیں (احمد محسود)، دوسرا عشق ، صراطِ عشق (قیصر عباس صابر) اور دسیرو (آزاد مہدی)۔
افسانے:مجموعہ ٔ مرزاحامد بیگ، ماں جی اور دوسرے افسانے: منشایاد (انتخاب و ترتیب:خلیق الرحمٰن)،جب تک ہے زمین (ناصر عباس نیّر)، زمیں رنگ (طاہرہ اقبال)، مجموعہ سریندر پرکاش (ترتیب و تہذیب:قاضی عابد)، لاہور جان اور دوسری کہانیاں (حفیظ خان)، بسنت رُت کی آس (سمیع آہوجہ)، متروک راستے پر سفر (امجد طفیل)، وقت کی قید میں (خالد فتح محمد)، کہانی چل رہی ہے(شہزاد نیّر۔ مائیکرو فکشن)، ادھوری مسافت کے نقوش (انجینئر ظفر محی الدین)، ردّی (عفت نوید)، رنگ ریز (صوفیہ بیدار)، خواب نگری کے مسافر (جمیل اختر)، خیالوں کی آرٹ گیلری (صنوبر ناظر)، کتھائیں جادوگر بستیوں کی (ابوبکر شیخ)، خیالِ مکرّر (صائمہ صمیم)، تعلق کا نادیدہ بوجھ (نادرہ گیلانی مہرنواز)، تماشا مرے آگے (ہما بیگ)، زندگی کہانی ہے (اجمل اعجاز) اور نقش پائے خامہ (اورینٹل کالج لاہور سے وابستہ افسانہ نگاروں کا تعارف اور منتخب افسانے)۔
خاکے، آپ بیتیاں،خود نوشت،یادیں، سفرنامے، کالم: پشاور آوارگی،تاباں ملاقاتاں (مستنصر حسین تارڑ)، ٹورنٹو، دبئی اور مانچسٹر (شاہد صدیقی)، سمندر ، جزیرے اور جدائیاں (محمد اظہار الحق)، یہ تو سچّا واقعہ ہے (سیفی سرونجی۔اہتمام و پیش کش، راشداشرف)، سندھ گلال (رانا محبوب اختر)، اپنے نواح میں (قمر رضا شہزاد)، جوش:میرے بابا ، شخص اور شاعر (فرّخ جمال)، رفتگاں کا سراغ (سرور الہدیٰ)، رہبرانِ ادب (روزینہ بٹ)، جو ٹوٹ کے بکھرا نہیں (جبّار مرزا)، صحبتِ آدمی مبارک ہو (شناور اسحاق)، احمد ندیم قاسمی (انتخاب و ترجمہ :شاہد حنائی)، آفتاب و ماہتاب (شاعر علی شاعر)، منی مرگ (قیصر عباس صابر)، پنجیری (عرفان شہود)، یہ ہے لندن (فقیر اللہ خاں)، مشرق کی طرف دیکھ (عامر بن علی) ، مَیں ملتان ہوں، ساڈاں چڑیاں دا چمبا(شاکر حسین شاکر۔ اپنی بیٹی کے لیے لکھی تحریریں)، سفروحضر (عثمان قاضی)، نامراد کراچی (خالد فاطمی)، جوگزر گئی وہ حیات ہے(سیّدہ شہناز حیدر نقوی)، محبت فاتح ِعالم (کرن خان)، بڑھاپا بھی خوب صورت ہے (تنویر رئوف)، اطراف (طلعت بشیر)، خیال سرائے (عامر خاکوانی )، بانگِ صحرا) (عمران علی اعوان)، پاکستان کے رنگ، شیراز کے سنگ (شیراز علی) اور یہ جو چین کو علم سے نسبت ہے (تسنیم جعفری)۔
تراجم:نواحِ کاظمہ:قصیدہ بردہ شریف (منظوم اردو ترجمہ:نجیبہ عارف)، مجموعہ اسد محمد خان:شعری و نثری تراجم (تحقیق و تدوین:انعام کبیر)، ایلیٹ کے مضامین (جمیل جالبی)، نائو میں ندیا (اسلم انصاری۔ مترجّم: الیاس کبیر)، پاسکوال دوارٹے کا خاندان (کامیوبوزے چیلا۔انگریزی سے ترجمہ: سعید نقوی)، ملتے ہیں اگست میں (گیبرئیل گارشیا مارکیز۔ مترجّم :انعام ندیم)، دریائے بولن کی کہانیاں (شائو ہونگ۔ مترجّم :انعام ندیم)، محبت کے دو رنگ (مترجّم: عامر بن علی)، خاموشی (الیکس مائکلیڈیز۔ مترجّم: قربان چنّا)، ایک اور دن کے لیے (مچ البام ۔مترجّم:فرح کامران)، دھرتی روشن ہے (محمد علی منظر۔ سندھی کہانیاں)، شاکا ہاری (ہان کانگ۔ مترجّم : اسماء حسین)، تنقید ایک تجربہ (سی ایس لوئیس ۔ مترجّم قیصر شہزاد)، شمئے (پرویز شیخ ۔ مترجّم: سیّد شاہ حسین)، شنالوک کہانیاں (انتخاب و ترجمہ :عبدالخالق تاج)۔ التوا میں پڑے خواب (غضنفر ہاشمی)۔
تنقید، تحقیق، مضامین و دیگر موضوعات:فکر و ذکر (جوش ملیح آبادی)، مجید امجد اور میں (محمد زکریا)، اردو فکشن مظاہر و مباحث (نجیبہ عارف)، اردو میں مرصّع نثر کی روایت (ممتاز احمد خان)، کتاب الطواسین ابنِ منصور حلاج (نعمان الحق)، نیاز فتح پوری کے مذہبی افکار (ہارون الرشید)، تاریخ اور تہذیب (اسلم انصاری)، کھوج لیکھا (ارشد محمود ناشاد)، نظریاتِ فلسفہ (انور جمال)، گنجینہ معنی کا طلسم (اقبال آفاقی)، معاصر حمد و نعت: مسائل اور رجحانات، معاصر اردو غزل (اکرم کنجاہی)، سرگودھا میں اردو ادب (سیّد مرتضیٰ حسن)، نقوشِ کانپور (ضیاء فاروقی)، عکسِ غالب (شکیل پتافی)، نحویاتِ غالب (سید یحییٰ نشیط)، اقبال: حیات و افکار (طارق محمود مرزا)، سرگوشیاں:اقبال کے ساتھ (ابدال بیلا)، زبان اور سماج (قاسم یعقوب)، اردو افسانے میں نفسیاتی حقیقت نگاری (محمد نصراللہ)، کشور ناہید کی شاعری کا مابعد جدید مطالعہ ، استعمار کی نفسیات (اختر علی سیّد)، اردو مزاح کی تاریخ (اشفاق احمد ورک)، پاکستانی فنِ تعمیر (غافر شہزاد)، زباں فہمی:نقش ِاوّل (سہیل احمد صدیقی)، زیتون بانو کے افسانوں کے اردو تراجم:ایک تجزیاتی مطالعہ (محمد ارشد سلیم)، پاکستانی ادب کے معمار:سلمیٰ اعوان۔ شخصیت اور فن (نعیم فاطمہ علوی)، مابعد جدیدیت: ثقافتی صورتِ حال، فلسفہ اور تنقیدی تھیوری (ارشد محمود ہادی)، کراچی کی تاریخی عمارات (علی حسن ساجد)، ایک لاپتا شہر کا سراغ (رمضان بلوچ)، اس دشت میں اِک شہر تھا (اقبال رحمان)، فرد فرد مجموعہ ٔ خیال (ساجد علی)، سیان فہمیاں (فہمینہ ارشد)، نوشتِ گل (گل بانو) اور کیفے عزمی (اظہر حسین عزمی۔مزاحیہ تحریریں)۔
رسائل و جرائد ، تحقیقی مجلے: 2024ء میں بھی سالِ ادب کے تازہ ترین رحجانات ، موضوعات اور اصناف کے تنوّع سے آراستہ جرائد اور مجلّوں کا سلسلہ جاری رہا، بلکہ دو نئے ادبی جرائد بھی سامنے آئے، جن میں ایک جریدہ ’’آداب‘‘ تھا، جس نے سلیم الرحمٰن نمبر شائع کیااور اس کے مدیران حماد نیازی اور عدنان بشیر ہیں، جب کہ دوسرا ’’دریچہ ٔ قیاس‘‘ تھا، جس کے مدیرِ اعلیٰ مشتاق احمد کھرل ہیں، جنہوں نے مستنصر حسین تارڑ نمبر اور اصغر ندیم سیّد نمبر شائع کیا۔
مجلس ترقیِ ادب نے ضخیم’’میرنمبر‘‘ اور ’’افتخار عارف‘‘ نمبر ’’صحیفہ‘‘ کے تحت شائع کیے۔ اس کے مدیرِ اعلیٰ عباس تابش اور مدیر ارشد نعیم ہیں۔ ایک اور اچھی خبر یہ رہی کہ مؤ قر جریدہ ’’معاصر‘‘ جس کے مدیرِ اعلیٰ عطا الحق قاسمی اور مدیران اقتدار جاوید اور عائشہ عظیم ہیں۔
کچھ تعطل کے بعد دوبارہ اسی آب و تاب سے شائع ہونے لگا۔ دیگر اہم جرائد میں بنیاد، سائبان (پہلا سال نامہ)، مکالمہ، ادبِ لطیف ، تخلیق، الزبیر، قومی زبان، ارژنگ، تسطیر، ارتفاع، چہار سو، نیرنگِ خیال، تفہیم ، الحمرا، ادبیت، تخلیق، تشکیلِ جدید، ادبیات الاطفال (فلسطین نمبر)، الایّام (فلسطین نمبر)، تناظر، ہلال ، اثبات (مزاحمت نمبر)، دستک، ورثہ، رنگِ ادب، ماہِ نو، لوحِ ادب، ارقم ، آج، الحمد، کولاژ، بیاض، ارتعاش، ادراک، آثار، غنیمت، اردو، عکّاس، فنون، اجرا، اسپوتنک، نزول، تحقیق، امتزاج، معیار، راوی، قرطاس، عمارت کار، بیلاگ، الماس، نیرنگِ خیال، نمود، الحمرا، آہنگ، زیست، عالمی رنگِ ادب، دنیائے ادب، ارتقا، اطراف، کاغذی پیرہن، تحقیقی زاویے، عبارت، سنگت، کہانی گھر، ارتفاع، پاکستان شناسی، پیامِ اردو، ثالث، سوچ، جمالیات، تفہیم، الاقرباء، اخبار ِاردو، نوارد، تہذیب، ابجد، انہماک، دھنک، دریافت، ارقم، اردو کالم، تعبیر، پیام آشنا، ادب و کُتب خانہ، فن زاد، انشا، نعت رنگ، جہانِ حمد، آثارِ سیرت اور رثائی ادب شامل تھے۔
بحیثیت ِمجموعی2024ءنئی تخلیقات ، موضوعات کے تنوّع اور مختلف اصناف میں طبع آزمائی کے اعتبار سے اردو ادب کے لیے تخلیقی زرخیزی کا سال رہا