• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کا شہریت کے قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ، 18 ریاستوں میں مخالفت

فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ حالیہ ایگزیکٹیو آرڈر نے ملک کے شہریت کے قوانین میں ایک اہم تبدیلی متعارف کروائی ہے۔

خاص طور پر 14 ویں ترمیم کی تشریح سے متعلق اس آرڈر کے تحت پیدائشی شہریت کے نئے معیار مقرر کیے گئے ہیں جو خاص طور پر ان افراد پر اثر ڈالے گا جو امریکا میں مخصوص حالات میں پیدا ہوئے ہیں جن میں غیر دستاویزی اور عارضی رہائشیوں کے بچے بھی شامل ہیں۔ 

اس ایگزیکٹیو آرڈر کے مطابق مخصوص حالات میں امریکا میں پیدا ہونے والے افراد خودبخود امریکی شہریت کے اہل نہیں ہوں گے، خاص طور پر وہ بچے جو ایسی ماؤں سے پیدا ہوئے جو امریکا میں غیر قانونی طور پر موجود تھیں۔

اسی طرح ان بچوں کو بھی امریکی شہریت نہیں دی جائے گی جن کے والدین نہ تو امریکی شہری ہیں اور نہ ہی قانونی طور پر مستقل رہائشی ہیں۔

اس کے علاوہ وہ بچے جو ایسی ماؤں سے پیدا ہوئے جو اسٹڈی، وزٹ یا ورک ویزا پر امریکا میں موجود تھیں انہیں بھی امریکی شہریت نہیں ملے گی۔ 

ایگزیکٹیو آرڈر کے مطابق امریکی شہریت صرف ان بچوں کو ملے گی جن کے والدین میں سے کم از کم کوئی ایک قانونی طور پر امریکا کا مستقل رہائشی ہو یا پھر والدین میں سے کم از کم کوئی ایک امریکا کا شہری ہو۔

اس ایگزیکٹیو آرڈر کا نفاذ 20 فروری 2025ء سے ہو گا، اس حکم کو نافذ کرنے کے لیے امریکی وزارتِ خارجہ، وزارتِ داخلہ سیکیورٹی اور دیگر متعلقہ ادارے اس کے تسلسل کو یقینی بنانے کے ذمے دار ہوں گے۔ 

یہ ایگزیکٹو آرڈر کا مقصد امریکی شہریت کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنا ہے۔ 

اس حکم کو قانونی چیلنجز اور وسیع پیمانے پر تنقید کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ یہ کئی خاندانوں کی شہریت کی حیثیت پر اثر ڈال سکتا ہے۔

‎امریکا کی 18 ڈیمو کریٹک ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف قانونی چیلنج دائر کیا ہے۔ 

اس ایگزیکٹیو آرڈر کے خلاف میساچوسٹس میں دائر کیے گئے مقدمے میں نیو جرسی سے کیلیفورنیا تک کے اٹارنی جنرلز نے بھی شمولیت اختیار کی ہے جبکہ سان فرانسسکو اور واشنگٹن ڈی سی کی حکومتیں بھی اس معاملے کو عدالت میں لے جا رہی ہیں۔

کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل راب بونٹا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کو ان کی دوسری مدت کے لیے ’خوفناک لہجہ‘ قرار دیتے ہوئے  کہا کہ وہ اس حکم کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ 

امریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے بھی اس ایگزیکٹیو آرڈر کے خلاف ایک علیحدہ مقدمہ دائر کیا ہے جس میں ٹرمپ کے حکم کو امریکی اقدار کی نفی قرار دیا گیا ہے۔ 

یہ قانونی کارروائی اس حکم نامے کی متنازع نوعیت کو ظاہر کرتی ہے اور امریکی شہریت کے قوانین میں تبدیلیوں کے عدالتی جائزے کے لیے اہم بنیاد فراہم کرتی ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید