موجودہ حکومت نے مشکل چیلنجوں کے باوجود معاشی زبوں حالی کو بحالی میں بدلنے میں بلاشبہ کامیابی حاصل کی ہے- اربوں ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری بالخصوص چین کا بڑے پیمانے پر اقتصادی تعاون اس کی اعلیٰ مثال ہے- حال ہی میں چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ پنجاب میں سرمایہ کاری کے متعدد معاہدے ہوئے ہیں-ایسے حالات میں سندھ کے دارالحکومت میں ایک افسوسناک صورتحال کا سامنے آنا لمحہ فکریہ ہے- کراچی میں مقیم کئی چینی سرمایہ کاروں نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی ایک درخواست میں شکایت کی ہے کہ سندھ پولیس سکیورٹی کے نام پر ان سے رشوت وصول کرتی ہے اور انہیں ہراساں کیا جاتا ہے-درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ انہیں پولیس کی بھتہ خوری اور ہراسگی سے بچایا جائے ورنہ وہ لاہور یا چین واپس چلے جائیں گے-درخواست کے مطابق ایئرپورٹ پر بلٹ پروف گاڑیوں کے نام پر انہیں گھنٹوں انتظار کروایا جاتا ہے اور رشوت دینے پر پولیس حکام انہیں اپنی گاڑیوں میں رہائش گاہ پہنچاتے ہیں- ان حالات کے باعث وہ کاروباری میٹنگز بھی نہیں کر سکتے- سکھن تھا نہ کی حدود میں چینی شہریوں کی 7فیکٹریاں سیل کر دی گئی ہیں-عدالت عالیہ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے-چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے عدالت سے رجوع کرنے کے معاملے پر صوبائی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو انکوائری کی ہدایات اور سینئر افسروں کو انکوائری افسر نامزد کرنے کے احکامات دیے ہیں- جبکہ سندھ پولیس کا مؤقف ہے کہ وہ چینی مہمانوں کی حفاظت کے تناظر میں جاری کردہ ایس او پیز پر ہر صورت عملدرآمد کرانے کی پابند ہے- وہ چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے فول پروف انتظامات یقینی بنا رہی ہے- چینی سرمایہ کاروں کی ان سنگین شکایات کی مکمل چھان بین ضروری نیز کاروباری ماحول کو بہتر بنانا اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا تحفظ اور ہر سطح پر رشوت کا خاتمہ ناگزیر ہے۔