• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اللّٰہ تبارک وتعالیٰ نے پاکستان کو بیشمار نعمتوں اور وسائل سے نوازا ہے۔ یہ ملک دنیا کے بہترین محل وقوع پر واقع ہے، جہاں چاروں موسم اپنی پوری رعنائیوں کیساتھ موجود ہیں۔ پاکستان کی زمین نہایت زرخیز ہے اور یہاں کا نہری نظام دنیا کا سب سے منظم اور وسیع نیٹ ورک مانا جاتا ہے۔ پاکستان کا زرعی شعبہ اسکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جہاں گندم، چاول، گنا، کپاس اور دیگر اجناس دنیا بھر میں اپنے معیار کی بدولت مشہور ہیں۔ پاکستان کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں نوجوانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی 64فیصد آبادی 30سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ اگر ان نوجوانوں کو مناسب تعلیم، تربیت، اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں، تو یہ نہ صرف ملکی معیشت کو مضبوط کرینگے بلکہ پاکستان کو عالمی سطح پر نمایاں مقام دلانے میں بھی اہم کردار ادا کرینگے۔ پاکستان دنیا کی سات ایٹمی طاقتوں میں شامل ہے۔ 1998 میں پاکستان نے جوہری دھماکے کر کے اپنی دفاعی خودمختاری کا واضح ثبوت دیا۔ پاکستان کی دفاعی صلاحیت دنیا میں نمایاں ہے، اسکی میزائل ٹیکنالوجی جدید ترین ہے، جو نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک مثال ہے۔ شاہین اور غوری میزائل سیریز پاکستان کی دفاعی طاقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی صرف ملک کے تحفظ کیلئے نہیں عالمی سطح پر پاکستان کی دفاعی صلاحیت کی بھی مظہر ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان کی زرعی پیداوار عالمی منڈی میں ممتاز مقام رکھتی ہے۔ پاکستانی چاول، خاص طور پر باسمتی چاول، اپنی خوشبو اور ذائقے کیلئے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ گندم اور گنے کی پیداوار میں پاکستان دنیا کے صف اول کے ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان کی زراعت کا نہری نظام دنیا کے سب سے بڑے اور منظم نظاموں میں سے ایک ہے، جو لاکھوں ایکڑ زمین کو سیراب کرتا ہے۔ اسکے علاوہ حال ہی میں ایک خوش آئند خبر سامنے آئی ہے کہ اٹک کے علاقے میں بڑے پیمانے پر سونے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ پنجاب کے وزیر برائے معدنیات سردار شیر علی گورچانی کے مطابق اٹک کے 32کلومیٹر پر پھیلے علاقے میں تقریباً 28لاکھ تولے سونا پایا گیا ہے، جسکی مالیت عالمی منڈی میں 600سے 700 ارب روپے کے درمیان ہے۔ یہ ذخائر پاکستان کی معیشت کو نئی جہت دے سکتے ہیں اور ملک کو معاشی بحران سے نکالنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے جیولاجیکل سروے آف پاکستان نے ایک سال تک تحقیقی کام کیا اور اب نیسپاک اور دیگر بین الاقوامی ادارے اس منصوبے کی تکمیل میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ منصوبہ بندی کے مطابق سونے کی نیلامی بین الاقوامی سطح پر کی جائیگی، اور اس کیلئے اشتہارات جاری کیے جائینگے۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ نیلامی کے حوالے سے قواعد و ضوابط کی پنجاب کابینہ کے اجلاس میں منظوری دی جائیگی۔ پاکستان صرف سونے ہی نہیں بلکہ دیگر قیمتی معدنیات سے بھی مالامال ہے۔ بلوچستان کا ریکوڈک دنیا کے سب سے بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر میں شامل ہے، جہاں اربوں ڈالر مالیت کی معدنیات موجود ہیں۔ سندھ میں کوئلے کے وسیع ذخائر ہیں، جو پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں بھی قیمتی معدنیات، جیسے زمرد اور دیگر قیمتی پتھر، وافر مقدار میں موجود ہیں۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان اپنے وسائل کو موثر انداز میں بروئے کار لانے میں ناکام رہا ہے۔ بدعنوانی، ناقص منصوبہ بندی اور قیادت کی کمی کی وجہ سے پاکستان کی معدنیات اور قدرتی وسائل کا درست استعمال نہیں ہو سکا۔ مثال کے طور پر بلوچستان میں موجود معدنی وسائل کو بہتر حکمت عملی کے بغیر ٹھیکوں پر دے دیا گیا، جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔ اس حوصلہ شکن اور خراب تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے اب اٹک کے قریب موجود ذخائر کو ایک محتاط اور شفاف حکمت عملی کے تحت استعمال کیا جانا چاہیے، تاکہ اسکا پوری قوم خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکے۔ بین الاقوامی نیلامی سے حاصل ہونیوالی رقم کو اگر معیار اور شفافیت کے ساتھ بروئے کار لایا جائے تو ملکی ترقی، خاص طور پر تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ اس کے نوجوان ہیں۔ اگر انہیں صحیح تعلیم اور مواقع فراہم کیے جائیں، تو یہ نہ صرف ملکی ترقی بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کا نام روشن کریں گے۔ جدید ٹیکنالوجی اور صنعتوں میں نوجوانوں کی شمولیت ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔ ان تمام مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کو اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے کچھ بنیادی اقدامات کرنے ہونگے۔ اس سلسلے میں چند نکات درج ذیل ہیں:معدنیات کی دریافت اور استعمال میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔زراعت کے شعبے کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کیا جائے۔نوجوانوں کو جدید تعلیم اور تربیت فراہم کی جائے۔توانائی کے شعبے میں خود کفالت حاصل کرنےکیلئےکوئلےاوردیگروسائل کامثبت استعمال کیا جائے۔بدعنوانی کے خاتمے کیلئے سخت قوانین بنائے جائیں۔یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ قدرت کی طرف سے کوئی کمی نہیں ہے، بہترین جغرافیے کے ساتھ بے تحاشہ معدنی اور قدرتی وسائل سے بھی رب نے ہمیں بہرہ ور کیا ہے۔ لیکن ان وسائل کو موثر انداز میں استعمال کرنےکیلئے ایک دیانت دار، مخلص، اور دور اندیش قیادت کی ضرورت ہے۔ہمیں امید ہے کہ جس دن پاکستان کو ایسی قیادت ملی جو خود غرضی اور بدعنوانی سے پاک ہو، اس دن پاکستان نہ صرف ایشیا کا ٹائیگر بنے گا بلکہ دنیا کی قیادت کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لیگا۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو تمام جانی و مالی وسائل سے مالا مال کیا ہے۔ ہمیں صرف ان وسائل کو درست حکمت عملی اور ایمانداری سے استعمال کرنا ہے۔ انشاء اللّٰہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان دنیا کے صف اول کے ممالک میں شامل ہوگا۔

تازہ ترین