مرتب: محمّد ہمایوں ظفر
ہماری پیاری ممانی، انتہائی خوش اخلاق، ملن سار، پُرشفقت و پُربہار شخصیت کی حامل ایک نیک، دین دار خاتون تھیں۔ ہم نے صحیح معنوں میں اُن ہی سے محبّت و شفقت اور ایثار کے معنی سیکھے۔ اُن کا نام جب بھی زبان پر آتا ہے، دل محبّت سے بھر جاتا ہے، آنکھوں سے آنسو چھلکنے لگتے ہیں۔ ہماری ممانی کا تعلق ایک متوسّط گھرانے سے تھا، اور انھوں نے اپنے سگھڑاپے سے ماموں کے گھر کو چار چاند لگا دیئے تھے۔
اُن کے ہاتھوں کے پکے انواع و اقسام کے لذیذ کھانے آج بھی سب کویاد ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ ہر ایک کی بات نہایت محبّت، پیار اور توجّہ سے سُنا کرتیں۔ وہ نہ صرف ایک بہترین ماں، بیوی اور بہن تھیں، بلکہ ہر روپ میں محبّت و ایثار کا پیکر تھیں۔ اپنے بچّوں کی تربیت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، انہیں ہمیشہ سچائی، ایمان داری اور محنت کی تلقین کرتی رہیں۔
ممانی کی زندگی کا ایک اہم پہلو اُن کا دین سے لگائو تھا۔ وہ نماز اور قرآنِ پاک کی تلاوت کا خاص اہتمام کرتیں۔ آخری وقت میں ذیابطیس کی وجہ سے ان کے زخم بڑھنے لگے، تو ڈاکٹرز نے سختی سے پانی کے قریب جانے سے منع کر دیا،لیکن انھوں نے پانی سے وضو کرنا نہیں چھوڑا۔
پچھلے رمضان المبارک میں علاج کی غرض سے ہمارے شہر آئیں، لیکن اسپتال میں داخل ہونے کے چند روز بعد ہی انتقال کرگئیں۔آج بھی ہمیں ان کا پُرشفقت چہرہ اور محبت بَھری باتیں، دُعائیں یاد آتی ہیں، تو دل بہت اُداس ہوجاتا ہے، اُن کے جانے کے بعد آج تک ہم سب کو ان کی کمی بہت شدّت سے محسوس ہوتی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اِن شاء اللہ تعالیٰ وہ جنّت میں بہترین جگہ پر ہوں گی۔ (وقار الحسن، مظفر گڑھ)